پاکستان اور چین ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر اعظم

اسلام آباد(شِنہوا) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کھیلوں کی تقریبات نوول کرونا وائرس عالمی وبا کی وجہ سے پوری دنیا میں متاثر ہونے کے دوران بیجنگ سرمائی اولمپک کھیلوں کے کامیابی کے ساتھ انعقاد کے لیے چین کی عظیم کوششیں قابل تعریف ہے۔

چینی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ چین کا دورہ کرنے اور 4 فروری کو بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے منتظر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی زندگی کے تقریباً 20 سال تک میں ایک بین الاقوامی کھلاڑی رہا ہوں، میں (بیجنگ 2022) کا منتظر ہوں کیونکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات سے قطع نظر، ایک سپورٹس مین کے طور پر یہ میرے لیے باعث دلچسپی ہوگا کہ میں یہ مقابلہ دیکھوں۔

عمران خان نے سرمائی کھیلوں سمیت کھیلوں میں چین کی نمایاں پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو یا تین اولمپکس کے دوران چین کی کارکردگی بہت متاثر کن رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کھیلوں اور فٹنس کے فروغ کے لیے بہت زیادہ کوششیں کر رہا ہے۔

اس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ پاکستان کے کچھ علاقے اسکیئنگ کے لیے مثالی ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ کھیلوں کے میدان میں تعاون، روابط اور باہمی عمل کو بڑھانے کی توقع رکھتا ہے۔

عمران خان نے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک اچھے پڑوسی ہیں اور ہمیشہ ضرورت کی گھڑی میں پاکستان اور چین ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر اعظم نے مزید کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران یہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ایک اہم منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کی تعمیر نے پاکستان کو بجلی کی فراہمی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے میں رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد فراہم کی ہے جس نے پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی تھی۔

وزیرِ اعظم پاکستان نے کہا کہ سی پیک کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے کے دوران پاکستان چین کے ساتھ صنعتی علاقوں ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبوں میں اپنے تعاون کو مزید گہرا کرنے کی توقع رکھتا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ زراعت کے میدان میں اپنی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے چین کی مدد حاصل کریں ، کیونکہ پاکستان کے مقابلے چین میں زراعت اور مویشیوں کی پیداوار بہت زیادہ ہے،چین نے کپاس کی ان اقسام کو اگایا ہے جو خشک سالی کے خلاف مزاحمت کرنے والی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس پاکستان میں یہاں زمینوں کے بڑے قطعات موجود ہیں جہاں کپاس کی یہ اقسام اگائی جا سکتی ہیں اور اس کے لیے ہم اس شعبے میں چین سے مدد لینے جا رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مسلسل اور پائیدار اقتصادی ترقی کے ذریعے چینی عوام کی زندگیوں میں بہت بہتری آئی ہے ،اور غربت کے خاتمے میں چین نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ انسانی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔

وزیر اعظم نے چین کی پورے عمل میں مکمل جمہوریت کو دنیا میں ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ چین میں ایک جامع ترقی تھی کیونکہ جب چین نے ترقی کی تو پوری آبادی چین کے ساتھ بڑھی۔ دنیا کے کچھ حصوں میں یہ بدقسمتی ہے کہ جہاں امیر افراد امیرسے امیر تر اور غریب درحقیقت غریب تر ہوتا چلا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی توجہ کا مرکز معاشی ترقی ہے، اور پاکستان غربت کے خاتمے، جامع ترقی اور میگا سٹی انتظام میں چین کے تجربے سے استفادہ حاصل کرتا رہے گا۔

مغرب کی جانب سے چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ چین میں پاکستانی سفیر معین الحق نے گزشتہ سال سنکیانگ کا دورہ کیا تھا اور ہمیں معلومات بھیجی تھیں کہ یہاں موجود زمینی حقائق کی بنیاد پر یہ (مغربی پروپیگنڈا) درست نہیں ہے۔

انٹرویو کے دوران وزیر اعظم نے آمدہ چینی قمری نئے سال پر بھی اپنی مبارکباد پیش کی اور دونوں ملکوں کے مابین نئے سال کے دوران ہر ایک کی جیت پر مبنی تعاون کو مزید گہرا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

Comments are closed.