لاہور اورنج لائن ٹرین، چین پاکستان دوستی کا مظہر منصوبہ
لاہور (شِنہوا) ڈیرہ گجراں اسٹیشن سے ایک مانوس نشریاتی آواز نے محمد نعمان کو اپنے کیریئر کے پہلے پڑاؤ کی یاد دلا دی ہے۔ سال 2020 میں اس پاکستانی نوجوان نے لاہور میں ملک کی پہلی میٹرو ٹرین سروس اورنج لائن کے افتتاح کی تیاری کے لیے کام کیا اور مقامی لوگوں اور چینی کارکنوں کے درمیان دوستی کا مشاہدہ کیا۔
باضابطہ طور پر 25اکتوبر 2020 کو آمدورفت کے لیے کھلنے والا یہ ماحول دوست اورنج لائن میٹرو ٹرین چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک )کے تحت ایک ابتدائی منصوبہ ہے، جو چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ 20 اپریل 2015 کو پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ دونوں ملکوں نے سی پیک کے تحت ایک "ون پلس فور” تعاون کا ڈھانچہ بنانے پر اتفاق کیا۔
اس کے تحت گوادر بندرگاہ ، نقل وحمل کا بنیادی ڈھانچہ، توانائی اور صنعتی تعاون ہر ایک کی جیت پر مبنی نتائج کے حصول کے لیے چار کلیدی شعبے ہیں۔دونوں ملکوں نے اورنج لائن منصوبے سمیت 50 سے زائد تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
نعمان نے کہا کہ جب 2015 میں صدر شی کی موجودگی میں اس منصوبے پر دستخط ہوئے تھے تو میں یونیورسٹی طالب علم کے طور پر ٹرانسپورٹیشن کے بنیادی مضمون میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ میرے لیے یہ بات بہت حیرت انگیز تھی کہ مکمل رابطہ سازی میرے ملک میں آ رہی ہے۔
جب فروری 2020 میں پاکستان کے دوسرے بڑے شہر میں اس منصوبے نے اس کو چلانے والے تکنیکی عملے کی بھرتی شروع کی تو نعمان نے درخواست جمع کرائی اور آپریشن ٹیم کا رکن بن گیا۔
چینی تربیت کاروں نے پاکستانی ملازمین کو تکنیکی علم سکھاتے بہت صبر کا مظاہرہ کیا
انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹیم کو میٹرو لائن کے باضابطہ افتتاح سے پہلے صرف 8 ماہ کے اندر ٹرین کو چلانے، روانہ کرنے، ڈرائیونگ اور دیکھ بھال کے لیے پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے کی ضرورت تھی اور یہ تقریباً ایک ناممکن کام لگ رہا تھا۔
اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم کے آپریشن اور دیکھ بھال مشترکہ منصوبے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر لی چھن کو بھی اسی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔انہوں نے کہا کہ مقامی ملازمین کے لیے اجتماعی تربیت کا اہتمام کیا گیا تھا اور تمام تکنیکی تفصیلات کو سمجھنے کے لیے ان سب کو موقع پر ہی اورنج لائن کا معائنہ کرنے کی ضرورت تھی۔
نعمان نے کہا کہ ہر کوئی حیرت زدہ اور فکرمند ہے کہ ہمارے چینی تربیت کار اس منصوبے میں اتنی محنت کیسے کر سکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ چینی تربیت کاروں نے پاکستانی ملازمین کو تکنیکی علم سکھاتے ہوئے بہت صبر کا مظاہرہ کیا۔
لی نے کہا کہ زیادہ تر لوگ چلچلاتی دھوپ میں بالائی گزرگاہ پر دو منٹ تک کھڑے نہیں رہ سکتے، تاہم، چینی تربیت کار تربیت اور معائنہ کرتے ہوئے 26 کلومیٹر میٹرو لائن کے ساتھ ساتھ آگے پیچھے چلتے رہتے تھے۔
لی نے مزید کہا کہ ان کی محنت نے نعمان اور اس کے ساتھی کارکنوں کی بہت حوصلہ افزائی کی جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو تیزی سے بہتر بنایا ہے۔
اورنج لائن کے کمرشل آپریشن شروع ہونے کے بعد نعمان نے ڈیرہ گجراں اسٹیشن پر اسٹیشن ماسٹر کے طور پر کام کا آغاز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ کو میری جانب سے اس بین الاقوامی منصوبے کا حصہ بننے پر بہت فخر ہے۔
اورنج لائن ٹرین پر سالانہ 2 کروڑ 50لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں
نعمان کو ان کی اپنی کوششوں اور اپنے چینی ساتھیوں کی مدد کرنے پر 2020 میں سی پیک کے بہترین ملازم ایوارڈ سے نوازا گیا اور اسے آپریشن کنٹرول سینٹر(او سی سی)میں ٹرین ڈسپیچر کے طور پر کام کرنے کے لیے ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ اپنے نئے عہدے پر نعمان نے ایک بھاری ذمہ داری نبھائی ہے۔
نعمان نے کہا جہاں تک تحفظ کا تعلق ہے تو اورنج لائن کے قلب او سی سی میں میرا منصب سب سے اہم مناصب میں سے ایک ہے۔ ہم لاہور میں تمام مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
لی نے کہا کہ اورنج لائن پر اب تک کوئی حادثہ پیش نہیں آیا جس پر سالانہ 2 کروڑ 50لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں، یہ ایک مشکل کامیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا سی پیک نے نہ صرف دونوں ملکوں کی ٹیکنالوجی اور معیشت کو منسلک کر دیا ہے بلکہ لوگوں کے درمیان رابطے کو بھی مضبوط کیا ہے۔ اور یہی وہ کام ہے جو اورنج لائن کر رہی ہے۔
ان جذبات کی بازگشت نعمان کی باتوں میں بھی سنائی دی جو اس لائن کو چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کی علامت کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
ایک مقامی مسافر حارث افتخار نے کہا کہ چین کھلے دل کے ساتھ اپنے وسائل دوسرے ملکوں کے ساتھ شریک کرتا ہے اور دیگر ممالک اس سے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کو حقیقی صلاحیت فراہم کرے گا اور ملک کو خوشحال بنائے گا۔
ایک دوسری مسافر نائلہ ذوالفقار نے کہا کہ میں اس ٹرین میں سفر کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہی ہوں۔ چین کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں۔ چین پاکستان کا بہت اچھا دوست ہے۔ اس لیے مجھے چین پر فخر ہے اور مجھے اپنے ملک پر بھی فخر ہے۔
Comments are closed.