سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسلہ ہے نہ نوازشریف سے ڈیل ، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی( زمینی حقائق ڈاٹ کام)ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاہے سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسلہ ہے نہ نوازشریف سے ڈیل ، ترجمان پاک فوج میجر جنرل افتخار بابر نے کہا کہ نوازشریف کے ساتھ ڈیل کی خبریں بے بنیاد ہیں،ڈیل کی بات کرنے والوں سے پوچھیں کون کررہاہے ڈیل؟
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پروگرامز میں کہا جاتا ہے اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا، وہ کر دیا،انہوں نے کہا کہ ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ صرف آگاہ ہیں، ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے، اب بھی ناکام ہوں گے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی خبریں بے بنیاد ہیں، اگر کوئی ڈیل کی بات کرتا ہے تو انہی سے سوال کریں کہ ڈیل کون کر رہا ہے، پوچھا جائے کہ نواز شریف کے ساتھ ڈیل کے محرکات کیا ہیں؟ کیا شواہد ہیں؟ سول ملٹری تعلقات میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔
جاری ہے
ایسی مہم کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ ایسی مہم کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، فیک نیوز کے ذریعے اداروں کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، ٹی وی پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا، وہ کر دیا۔
انھوں نے واضح کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد دفاع، داخلہ، سلامتی اور آپریشن ردالفساد کے تحت اقدامات کا جائزہ لینا ہے، مغربی سرحد پر صورتِ حال ہمیشہ چیلنجنگ رہی ہے، 2021ء میں آپریشن کے بعد پاک افغان بارڈر پر مکمل ریاستی رٹ بحال کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 94 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے، پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کا کام 71 فیصد مکمل ہو گیا ہے، باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں، انہیں محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے میں شہداء کا خون شامل ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ امن کی باڑ ہے جو ہر حال میں مکمل ہو گی، اکا دکا واقعات کو بردباری سے حل کرنا ہے، مقصد ایک ہی ہے کہ امن قائم ہو، اس سلسلے میں دونوں حکومتیں رابطے میں ہیں۔
بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقصد انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ ہٹانا ہے
ترجمان پاک فوج نے کہا بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، بھارت نے خطے کے امن کو داو پر لگایا ہوا ہے، بھارت اندرونی طور پر انتہا پسندی کی طرف گامزن ہے، ایل او سی پر بسنے والے بے گناہ لوگوں کو بھی شہید کیاگیا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایم اوز کے فروری کے رابطے کے سبب پورا سال ایل او سی پرامن رہی، بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقصد انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ ہٹانا ہے، اسی لئے بھارت کی جانب سے کیرن ویلی میں ایک جھوٹا مقابلہ کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ حال ہی میں بھارتی فوج نے وادی نیلم کے سامنے ایک جعلی انکاونٹر کیااور اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا،ھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مستند سیاسی قیادت کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، اب ناصرف بھارت بلکہ کشمیری قیادت اور دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا بدترین محاصرہ جاری ہے، بھارتی فوج دہشت گردی کے نام پر کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، بھارت جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 2021ء میں شمالی وزیرستان میں اہم آپریشن کیا گیا، جس سے وہاں مکمل ریاستی رٹ بحال ہوئی، اگست 2021ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا اچانک انخلاء ہوا، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان کی موجودہ صورتِ حال سنگین انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے، آرمی چیف نے مختلف وفود سے ملاقاتوں میں اس امر کی نشاندہی کی ہے، آپریشن رد الفساد، دیگر آپریشنز کے مقابلے میں مختلف تھا، جس کے دوران 60 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت 78 دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر پاکستان کی 1200 سے زائد پوسٹیں ہیں، 2021ء میں افغانستان اور ایران کے ساتھ بارڈرز پر واچ ٹاور بنائے گئے، ایف سی بلوچستان اور ایف سی کے پی کے لیے نئے ونگ قائم کیے گئے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی میں پولیو ٹیموں کو نشانہ بنایا جاتا تھا، اب انسدادِ پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے۔ کراچی کو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، کراچی میں دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی واقع ہوئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نفرت انگیز مواد اور دہشت گردوں کے بیانیہ کو ناکام بنایا جا رہا ہے، دہشت گردوں کا بیانیہ ناکام بنانے میں علمائے کرام اور میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا، نیشنل ایکشن پلان کے تحت 78 دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، اس تنظیم میں اندرونی اختلافات بھی ہیں، افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی سر زمین ٹی ٹی پی کو استعمال نہ کرنے دیں۔
Comments are closed.