منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش، اسپیکر کا گھیراو ہوا، خاتون کو تھپڑ پڑ گیا

فوٹو: اسکرین گریب ٹوئٹر

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)شور شرابے میں منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش،اسپیکر کا گھیراو ہوا، خاتون کو تھپڑ پڑ گیا لیکن اس کے باوجود ایوان کی کارروائی جاری رہی، اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود منی بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت میں شروع ہوا تو رولز معطل کئے گئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ 2021ء پیش کیا، جس کے تحت مختلف اشیاء پر 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کردیا گیا۔

منی بجٹ 2021ء کا مسودہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے پڑھ کر سنایا، ایوان سے بجٹ کی شق وار منظوری لی جارہی ہے، اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا بعض ارکان نے اسپیکر ڈائس کاگھیراو کیاگیا۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، اس دوران اراکین نے نعرے بازی اور وزیر خزانہ کی تقریر میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، اور اسپیکر ڈائس کا بھی گھیراؤ کرلیا، اسی دوران پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی کو اپوزیشن کی کولیگ نے تھپڑ جڑ دیا۔

قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن شگفتہ جمانی نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی غزالہ سیفی کو تھپڑ دے مارا تاہم لڑائی مزیدآگے بڑھنے سے قبل ارکان اسمبلی نے بیچ بچاوکرلیا۔

http://

قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے فنانس سپلیمنٹری بل 2021ء کے مطابق زیرو ریٹڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے ساڑھے 9 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا، امپورٹڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

اسی طرح پاور سیکٹر کیلئے امپورٹڈ مشینری پر دی گئی چھوٹ بھی واپس لی جارہی ہے،تازہ دودھ، گندم اور دالوں پر سیلز ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جبکہ مرغی اور گوشت پر جی ایس ٹی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

پیش کردہ دستاویز کے مطابق امپورٹڈ موبائل فون پر 17 فیصد اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایڈوانس ٹیکس میں 100 فیصد اضافے اور غیرملکی ٹی وی سیریلز اور ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویزہے۔

منی بجٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، ایک ہزار سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز بھی منی بجٹ میں شامل کی گئی ۔

اس دوران مسلم لیگ ن کے سینئر رکن اسمبلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی زبان بند کروا کر معاشی خودمختاری بیچی جارہی ہے، یہ ہماری تاریخ کا بدترین اور شرمناک دن ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ آپ اسٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دے رہے ہیں، 1100 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرکے عوام پر مہنگائی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں، پاکستان کے عوام پر ظلم نہ کریں، پاکستان کو نہ بیچیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے 342 اراکین کو منتخب کرکے اس لئے بھیجا ہے کہ ہم ان کے مفادات کا تحفظ کریں، تنخواہ دار طبقہ کس طرح زندگی بسر کرے گا، دودھ اور روز مرہ اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے۔

انھوں نے سوال کیا کہ اگر یہی کرنا تھا تو پھر حکومت نے تین سال لوٹ مار کی اجازت کیوں دی؟ ادویات، چینی، گندم والوں کو تو نئے ٹیکس نہ لگانے پڑتے۔

Comments are closed.