افغانستان میں عدم استحکام سے مہاجرین کا مسئلہ پیدا ہو جائے گا، عمران خان

او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم
نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام سے منفی سوچ رکھنے والے عناصرمضبوط ہوں گے، افغانستان میں عدم استحکام سے مہاجرین کا مسئلہ پیدا ہو جائے گا، عمران خان نے کہا ہمیں صورتحال کا ادراک کرنا ہے ۔

اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے افغانستان کی صورت حال پر غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا نے اقدامات نہ کیے تو یہ انسانوں کا پیدا کردہ سب سے بڑا انسانی بحران ہو گا۔

اس سے قبل او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا تمام معزز مہمانوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں، خوشی کی بات ہے کہ اجلاس میں شامل تمام ممالک افغانستان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورت حال کا سامنا نہیں رہا،بد قسمتی سے افغانستان میں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں، افغانستان کی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور بینکنگ نظام جمود کا شکار ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغان جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، 30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ بردا شت کیا اور اب بھی لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اافغانستان کا 75 فیصد بجٹ غیر ملکی امداد پر رہا لیکن اب افغانستان کو بیرونی امداد بند ہو چکی ہے، اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری مائیکل گرفٹ نے جو اعداد و شمار دیے وہ حیران کن ہیں.

عمران خان نے کہا کہ یہ مسئلہ افغان عوام کا ہے، ہم پہلے ہی تاخیر کا شکارہیں، طالبان وزیر خارجہ سے ایک ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا وہ اپنی شرائط پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں، دنیا نے اقدامات نہ کیے تو یہ انسانوں کا پیدا کردہ سب سے بڑا انسانی بحران ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمہ داری بھی ہے، کشمیر اور فلسطین کےعوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دینا میں اسلامو فوبیا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے او آئی سی کردار ادا کرے، ہمارے معاشرے میں بھی کچھ عناصر نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں، کوئی بھی مذہب دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا لیکن بدقسمتی سے اسلام کے بارے میں بہت پروپیگنڈا کیا گیا.

ان کا کہنا تھا دہشتگردی اور اسلام کو جوڑا گیا اور ریڈیکل اسلام کی ٹرم بنائی گئی، اس سب کے نتیجے میں اسلامو فوبیا پیدا ہوا، ہم نے پاکستان میں رحمت للعالمین اتھارٹی بنائی ہے جس کا ایک مقصد ہے کہ اگر نبی کریم ﷺ کا کوئی خاکہ آئے تو اس کا سوچا سمجھا جواب دیا جائے.

انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا، اسلام مخالف پروپیگنڈے کے تدارک کیلئے ہمیں ایک موثر آواز بننا ہے۔

Comments are closed.