سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے الزام میں50افراد گرفتار
لاہور(ویب ڈیسک)سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے الزام میں50افراد گرفتار کرلیا گیاہے جب کہ دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کیلئے شناخت کا عمل جاری ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ پیش آنے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی تھی ، پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور اب تک 50 افراد کو گرفتار کئے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے،اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد انصاف ہوگا۔
ترجمان نے کہاواقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، پولیس کی پہلی پارٹی فیکٹری کے اندر 11بج کر 26منٹ پر پہنچ گئی تھی، اگر پولیس کی کوتاہی پائی گئی تو ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
حسان خاور نے کہا کہ پولیس کی ابتدائی رپورٹ موجود ہے، سی سی ٹی وی کے ذریعے لوگوں کی شناخت کی جارہی ہے اور اسی بنیاد پر مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے بھی سیالکوٹ کے افسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے،ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ جن عناصر نے یہ کام کیا ہے، انہوں نے توہین مذہب کے حوالے سے قوانین کو نقصان پہنچایا، ہم نے بہت مشکل سے پاکستان میں امن کی فضا کی ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ سری لنکن شہری کا قتل بربریت ہے اور وہ واقعے پر شرمندہ ہیں اور ان کے پاس کہنے کو الفاظ نہیں ہیں،اس واقعے سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔
حافظ طاہر اشرفی نے ہلاک ہونے والے شخص کی سری لنکن شہری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیاکہ اگر کوئی مجرم بھی ہے تو پاکستان میں توہین ناموس رسالت اور توہین مذہب اور مقدسات کا قانون بھی موجود ہے، اس کو عدالت میں، قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے نہ کہ اسے پکڑ کر مار دیا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
Comments are closed.