چھوٹے کسانوں کیلئے جدت اور ٹیکنالوجی سود مندہوگی، فخر امام

اسلام آباد(ویب ڈیسک) لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ بورڈ اسلام آباد اور ڈیری بیف پراجیکٹ کے اشتراک سے قومی مرکز برائےدیہی ترقی اسلام آباد میں تین روزہ "سا ئنس ان ٹو ایکشن ” ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا.

ورکشاپ کا مقصد لائیو اسٹاک کے شعبے میں بہتری خاص کر دیرپا لائیو اسٹاک بزنس ماڈلز پر مرکوز تھا،ایونٹ میں لائیو اسٹاک کے شعبے میں ہونے والی اپلائیڈ ریسرچ اور جدید بنیادوں پر سمارٹ لائیو اسٹاک ایکسٹینشن کے حوالے سے جامع تربیت فراہم کی گئی ۔

تقریب کی اختتامی تقریب میں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اورشرکا میں سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔

وفاقی وزیر سید فخر امام تقریب سے خطاب میں ورکشاپ کے انعقاد پر لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ اور ڈیری بیف پراجیکٹ کی ٹیم کو مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان میں لائیو اسٹاک کے شعبے سے وابستہ کسانوں میں چھوٹے کسانوں کا تناسب 85 فیصد سے زیادہ ہے۔

انھوں نے کہا یہ کسان دودھ، گوشت اور انڈوں کی پیدوار میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کی محنت اور معاونت کی بدولت پاکستان اپنی تقریبا 22 کروڑ آبادی کے لیے نہ صرف دودھ اور گوشت کی ضروریات میں خودکفیل ہے بلکہ لائیو سٹاک پراڈکٹس کو بین الاقوامی منڈیوں میں بھیج کر زرمبادلہ بھی کما رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ چھوٹے کسان اپنے کاروبار میں نمایاں منافع حاصل کرکے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں پیش رفت حاصل نہیں کر پا رہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

کاروباری مواقعوں کی کمی، مارکیٹ کے ساتھ روابط کانہ ہونا، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال،جدید فنی تر بیت اور معلومات کی فراہمی اس ضمن میں اہم مسائل ہیں۔

فخر امام نے کہا کہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ بورڈ گزشتہ دو سالوں سے وزیر اعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرامز کے ذریعے تقریبا 3 لاکھ چھوٹے کسانوں کو فنی اور مالی معاونت فراہم کر چکا ہے۔

اِن کسانوں کی معاونت سے گوشت کی پیدوار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گھریلو مرغبانی پروگرام کے ذریعے دیہی سطح پر غذائی کمی کے مسائل کا تدارک ممکن ہو رہاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لائیو سٹاک ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کی کامیابی وزیر اعظم پاکستان کے وژن کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کے ذریعے وہ ملک میں کسانوں اور کمزور طبقات کی معاشی حالت میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔

اِس وژن کے تحت ضرورت اس امر کی ہے کہ لائیوسٹاک سیکٹر میں ہونے والی تحقیق اور اس کے فوائد چھوٹے کسانوں تک باہم پہنچائے جائیں اور ان کسانوں کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ تحقیق شدہ عملی کاروباری ماڈلز اور تکنیکی معاونت فراہم کی جائے.

وفاقی وزیر نے کہا کہ لائیو سٹاک کے فروغ کے لیئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ لائیو سٹاک بورڈ اور ملحقہ پبلک ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ ڈیری بیف پراجیکٹ اور دیگر پرائیوٹ اداروں کا باہمی اشتراک ایک مثبت پیش رفت ہے۔

اس کے ساتھ جامعات اور بین الاقوامی ترقیاتی پروگرامز کے تعاون سے ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کسانوں کے لئے جدت اور ٹیکنالوجی کاحصول سود مندہوگا۔ اُمید کرتا ہوں آپ تمام اداروں کا باہمی تعاون چھوٹے کسانوں کے مسائل میں کمی اور معاشی حالت میں بہتری لانے میں معاون ثابت ہو گا۔

انھوں نے تقریب کے شرکاء کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ وزار ت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ اِس سلسلے میں آپ کی رہنمائی اور معاونت کا فریضہ جاری رکھے گی. 

تقریب میں سی ای او لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ بورڈ ڈاکٹر خورشید احمد، ڈی جی این سی آر ڈی، پراجیکٹ منیجر ڈاکٹر محسن کیانی ڈاکٹر شعیب سلیم، ڈاکٹر تابندہ خواجہ، ڈیری بیف پراجیکٹ کے عہدیداران، مرکزی صدر آل پاکستان جمعیت القریش میٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن ڈاکٹر خورشید احمد قریشی، ڈاکٹر زاہد القدوس بھٹہ، اور پاکستان بھر سے لائیوسٹاک کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین تقریب میں موجود تھے۔

Comments are closed.