طالبان حکومت لڑکیوں کو تعلیم اور تمام افغانوں کو حقوق دے، ٹرائیکا پلس
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری ہنگامی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرے، پاکستان نےعالمی برادری پرزور دیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ رابطہ بحال رہنا چایئے اور ہنگامی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں چین، پاکستان، روس اور امریکہ کے ٹرائیکا پلس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ رابطہ نہ صرف بحال رہنا چاہئے بلکہ اس میں اضافہ ہونا چاہئے۔
وز یر خا ر جہ نے کہا افغانستان بنیادی تبدیلیوں سے گزرا ہے، ہم پُراعتماد ہیں کہ ٹرائیکا پلَس کے نئی افغان عبوری حکومت سے امور کار، امن واستحکام کے فروغ ، پائیدار معاشی ترقی میں مددگار ثابت ہوں گے،افغانستان اس وقت معاشی تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔
شاہ محمو د قریشی نے کہاعالمی مالی امداد کے نہ ہونے سے تنخواہوں کی ادائیگی تک میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔عام آدمی بدترین قحط کے شدید اثرات کا شکار اور اس سے متاثر ہے۔ صورتحال میں مزید تنزلی نئی انتظامیہ کی حکومت چلانے کی استعداد کو بری طرح محدود کردے گی۔
شاہ محمود نے کہا ہے کہ کابل میں نئی انتظامیہ فعال ،عبوری کابینہ کی تشکیل ہوچکی ہے۔ خوں ریزی کا نہ ہونا اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی نہ ہونا خوش آئند ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مستقبل کے اقدام پر طالبان کی طرف سے حوصلہ افزا اعلانات ہوئے ہیں ۔
ٹرائیکا پلس اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا
ٹرائیکا پلس اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اعتدال پسندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے جو جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں مدد کر سکتی ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک رسائی پر زور دیا گیا ہے
طالبان پر زور دیا کہ وہ ساتھی افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں۔
ایسی نمائندہ حکومت جو کہ تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرے اور افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کرے۔اجلاس میں اقوام متحدہ کی متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں کا ذکر کیا گیا جن میں افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام شامل ہے۔
افغانستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں سے تعلقات منقطع کریں، انہیں فیصلہ کن انداز میں ختم کر دیں اور ملک کے اندر سرگرم کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو جگہ دینے سے انکار کریں۔
اجلاس میں شریک امریکہ ، چین، پاکستان اور روس کے خصوصی نمائندگان برائے افغانستان نے اپنی اس توقع کا اعادہ کیا کہ طالبان حکومت اپنے ہمسایوں، خطے کے دیگر ممالک اور باقی دنیا کے خلاف دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کا وعدہ پورا کرے گی۔
مشترکہ اعلامیہ میں طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائیں تاکہ افغانستان کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کیا جائے۔ان زمہ داریوں میں بین الاقوامی قانون کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کا احترام اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام شامل ہیں ۔
اعلامیہ میں افغانستان سے سفر کرنے کے خواہشمند تمام افراد کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی اجازت دینے کے طالبان کے عزم کا خیرمقدم کیا گیا اور زور دیا گیا کے سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ایسے ہوائی اڈے قائیم کیے جائیں جو تجارتی ہوائی ٹریفک کو قبول کر سکیں۔
Comments are closed.