کالعدم ٹی ٹی پی کی فائر بندی میں افغان حکومت نے کردار ادا کیا

فوٹو: فائل

پشاور( ویب ڈیسک)کالعدم تحریک طالبان نے آج سے جنگ بندی کا اعلان کردیاہے اور سرکاری حکام کے ساتھ اس بات پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے کہ جنگ بندی میں مزید توسیع ہو گی اور بعد میں مستقل امن کی جانب جائیں گےکالعدم ٹی ٹی پی کی فائر بندی میں افغان حکومت نے کردار ادا کیا۔

ابتدائی طور پر آج(9نومبر ) سے ایک ماہ کی توسیع کااعلان کرتے ہوئے ترجمان کالعدم ٹی ٹی پی کے مطابق فائر بندی میں فریقین کی رضامندی سے مزید توسیع بھی ہوگی اور فریقین کیلئے فائربندی کی پاسداری بھی ناگزیر ہوگی۔

دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت اورٹی ٹی پی)مکمل جنگ بندی پر آمادہ ہو چکے ہیں،مزاکرات میں ریاست کی حاکمیت، ملکی سلامتی، متعلقہ علاقوں کا امن، معاشرتی اوراقتصادی استحکام کو ملحوظ خاطررکھا جائیگا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق فواد چوہدری نے کہا کہ مذاکرات میں افغانستان کی عبوری حکومت نے سہولت کار کا کردار ادا کیا، انھوں نے بتایا کہ یہ خوش آئند ہے کہ پاکستان کے یہ علاقے طویل عرصے بعد مکمل امن کی جانب آگئے ہیں۔

سیز فائر سے متعلق ترجمان ٹی ٹی پی کا کہنا ہے کہ فریقین نے مذاکراتی کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے، کمیٹیاں آئندہ لائحہ عمل اور فریقین کے مطالبات پر مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔

فواد چوہدری کی طرح ترجمان کالعدم ٹی ٹی پی نے بھی بتایا کہ امارت اسلامیہ افغانستان مذاکراتی عمل میں ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے،
دونوں طرف سے بتایا گیاہے کہ مذاکرات کی پیشرفت کو سامنے رکھتے ہوئے سیز فائر میں توسیع ہوتی جائے گی۔

پی ٹی وی نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے حوالے سے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان سے آئین پاکستان کے تحت مذاکرات ہورہے ہیں، اسی لئے مذاکرات میں ریاست کی حاکمیت، ملکی سلامتی، متعلقہ علاقوں کا امن، معاشرتی اوراقتصادی استحکام کو ملحوظ خاطررکھاگیاہے۔

http://

اس سے قبل ترک میڈیاکو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان اور صدر مملکت عارف علوی بھی ٹی ٹی پی سے مزاکرات اور ہتھیار ڈالنے والوں کیلئے عام معافی کی بات کر چکے ہیں ، عمران خان نے کہا تھا کہ حکومت مزاکرات کررہی ہے تاکہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور عام شہریوں کی طرح زندگی گزاریں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ افغانستان کے جنوب مغربی صوبے خوست میں تقریباً دو ہفتوں سے دونوں فریقین کے درمیان براہ راست آمنے سامنے ہونے والی بات چیت جاری تھی جس کے نتیجہ میں مفاہمت کی راہ ہموار ہوئی۔

فائر بندی کی مفاہمت کے بعد اعتماد سازی کے لیے ٹی ٹی پی کے کچھ معمولی جنگجوؤں کی رہائی ہوگی جو کہ معمولی جنگجو ہیں سینیئر یا درمیانی درجے کے کمانڈرز نہیں ہیں اوران کی تعداد بھی دو درجن سے زیادہ نہیں ہے۔

اس سے قبل ڈان اخبار کی ذرائع کے حوالے سے دی گئی ایک خبر میں بتایا گیا تھاکہ افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے ہیں اور دونوں فریقین کو آمنے سامنے بات چیت کے لیے ایک چھت تلے لے کر آئے ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ستمبر میں کہا تھا کہ جو کالعدم تحریک طالبان کے اراکین جرائم میں ملوث نہیں اور ٹی ٹی پی کے نظریات کو چھوڑ کر پاکستان کے آئین کے ساتھ چلنا چاہے تو حکومت عام معافی کا سوچ سکتی ہے۔

Comments are closed.