سعدرضوی کی رہائی کیلئے ڈپٹی کمشنر لاہور نے احکامات جاری کردیئے
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے ایک بار پھر احکامات جاری کردیئے گے ہیں تاہم ابھی تک رہائی کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی وفاقی نظر ثانی بورڈ نے سعد رضوی کی نظر بندی سے متعلق درخواست پر سماعت کرنے کے بعد رہائی کے احکامات جاری کئے۔
ان احکامات کی رورشنی میں لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے سعد رضوی کو رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں اور دوسری طر ف پنجاب حکومت نے سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست بھی واپس لے لی۔
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کی رہائی کی درخواست پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے وفاقی نظرثانی بورڈ نے حکم دیا تھا کہ اگر سعد رضوی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تورہا کر دیا جائے۔
اس سے قبل کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور ہائی کورٹ سے نظر بندی کالعدم ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے ریویو بورڈ نے حراست میں ایک ماہ کی توسیع کردی تھی۔
اس حوالے سے جاری علامیہ میں کہا گیاتھا کہ سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈ کا اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی میں ہوا جس میں بورڈ نے کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو زیرحراست رکھنے میں توسیع کی۔
اعلامیہ میں کہاگیا تھا کہ اس حوالے سے بورڈ کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب کو آگاہ کردیا گیا ہے، سعد رضوی کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے29 ستمبر کو سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈ کو خط لکھا تھا جس میں سعد رضوی کی حراست کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کہا گیا تھا ، اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قراردے دی تھی۔
جمعہ کولاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے ان کے مقدمے کی سماعت کی،عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جماعت مکمل مذہبی جماعت ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تحریک لبیک نے گستاخانہ خاکوں پر فرانس کے سفیر کو ملک بدر نہ کرنے پر اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد دھرنا کے بعد حکومت نے سیاسی بنیادوں پر درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا اور نقص امن عامہ کے تحت ہی مولانا سعد رضوی کو بھی نظر بند کیا گیا۔
وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ 3 ماہ نظر بندی کے بعد درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ کے ریویو بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا مگر ریویو بورڈ نے نظر بندی میں توسیع نہیں کی۔
متعلقہ حکام نے نظر بندی میں توسیع نہ ملنے پر دوبارہ درخواست گزار کو 3 ایم پی او کے تحت 3 ماہ کے لیے نظر بند کر دیا ہے، لہٰذا عدالت مولانا سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے۔
اس موقع پرسرکاری وکلا نے مولانا سعد رضوی کی نظر بندی ختم کرنے کی مخافت کرتے ہوے درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلال کے بعد فیصلہ سناتے ہوے نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
Comments are closed.