رمیض راجہ کا انگلینڈ ٹیم کے پاکستان نہ آنے پر جذباتی ویڈیو بیان

اسلام آباد( سپورٹس ڈیسک) انگلینڈ کی طرف سے دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر چیئرمین کرکٹ بورڈ رمیض راجہ نے بھی مایوسی اور غصے کااظہار کیاہے اور کہاہے کہ مغربی بلاک کی جب ہمیں ضرورت تھی تب انھوں نے پاکستان آنے سے انکار کیا ۔

http://

اپنے ویڈیو بیان میں رمیض راجہ کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے سے مایوسی تو ہوئی پر اس فیصلے کی توقع پہلے سے ہی تھی، کیونکہ انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا ایک ہی بلاک کا حصہ ہیں، اب آسٹریلیا بھی پاکستان نہ آنے کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے۔

رمیض راجہ نے کہایہ لوگ ہمارے تھے لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ اپنوں والا سلوک نہیں کیا، ان کیلئے ہم کسی بھی لیول تکے چلے جاتے ہیں، سخت قرنطینہ میں ہمارے کھلاڑی ان کی ڈانٹ بھی برداشت کر جاتے ہیں، اس سب میں ہمارے لیے سبق ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اب ہم وہیں تک جائیں گے جہاں تک ہمارا مفاد ہے، اور ہمارا مفاد یہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ رکنی نہیں ہے، ہمیں کرکٹ بہتر کرنی اور کرکٹ کی معیشت بہتر کرنی ہے کیونکہ پیسہ ملتا ہو تو پھرکوئی آنے سے انکار نہیں کرتا، یہ چیز ہم نے پی ایس ایل میں دیکھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی کرکٹ کی معیشت بہتر کرنی ہو گی، ہم یہ کریں گے تو تب ہی یہ لوگ پاکستان آ کر کرکٹ کھیلنے سے انکار نہیں کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں پہلے صرف بھارت ہمارے نشانے پر تھا، اب نیوزی لینڈ، انگلینڈ بھی نشانے پر آ گئے ہیں، تینوں ٹیموں کیخلاف ورلڈکپ میں محاذ جنگ پر اتریں گے۔

اس بیان سے قبل رمیز راجہ کی جانب سے انگلینڈ کے فیصلے پر ٹوئٹ بھی کیا جس میں انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا فیصلہ مایوس کن ہے، ضرورت کے وقت ساتھ نہ دینے پر افسردہ ہیں، بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کیلئے پاکستان کو اس وقت ساتھ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔

چیئرمین پی سی بی کا مزید کہنا ہے کہ انشاء اللہ یہ وقت بھی گزر جائے گا، اب ہمیں دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیم بن کر دکھانا ہو گا، ایک ایسی ٹیم جس کے ہوم گراونڈ پر کرکٹ کھیلنے سے کوئی ملک انکار نہ کر سکے۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ ٹیم کی سکیورٹی کے بہانے واپسی کے بعد اب انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی سیریز کے کھیلنے سے انکارکردیاہے انگلش کرکٹ بورڈ نے بھی سیکورٹی خدشات بتا کر اکتوبر میں اپنی مینز اور ویمن کرکٹ ٹیمیں پاکستان بھیجنے سے معذرت کر لی ہے۔

Comments are closed.