حکومت کی تحریک طالبان پاکستان کو معافی دینے کی مشروط پیشکش
فوٹو: فائل
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے تحریک طالبان پاکستان کو مشروط طور پر کا کہنا ہے کہ مشروط طور پر ٹ معافی دینے پر غور کر سکتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا ایک انٹرویو میں کہاہے افغان جیلوں سے ٹی ٹی پی کے قیدی نکلنے کی خبروں پر تشویش ہے۔ہماری ترجیح ہے کہ افغانستان کے لوگ اپنے ملک میں رہیں اور انہیں افغانستان کے اندر سلامتی اور تحفظ فراہم کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ اگر تحریک طالبان پاکستان دہشت گردی میں ملوث نہ ہونے کا وعدہ کرے اور پاکستان کا آئین تسلیم کرے تو پاکستان انہیں معافی دینے پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
لیکن طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کا اعلان خوش آئند ہے،وزیر خارجہ نے کہا پاکستان ان افراد کے انخلا میں سہولت فراہم کرے گا جن کے پاس مصدقہ دستاویزات ہیں،
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ہم اشرف غنی حکومت کو مسلسل کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرتے رہے لیکن انھوں نے کوئی ایکشن نہ لیا، اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ طالبان ان کے خلاف کیا ایکشن لیتے ہیں۔
وزیر خارجہ کے بیان سے پہلے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کہا تھا کہ اگر کوئی کالعدم تحریک طالبان کے نظریات چھوڑ کر پاکستان کے آئین کے ساتھ چلنا چاہے تو حکومت عام معافی کا سوچ سکتی ہے۔
عارف علوی نے بھی ایک انٹرویو میں افغان طالبان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان ہمارے لیے خطرہ ہے، ان کی تیسری یا چوتھی صف کے رہنماؤں کی طرف سے یہ بات ہوئی ہے کہ وہ کہیں گے ہمارے پاس رہیں مگر پاکستان کے خلاف کوئی حرکت نہ کریں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے کہا کہ جو ہتھیار ڈال کر پاکستان کے آئین کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، ان کو تسلیم کرتے ہوئے، پاکستان بھی سوچے گا کہ ان کو ایمنسٹی دے یا نہ دیں۔
ایک سوال پر صدر مملکت نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لے رہا، پہلی بات تو یہ ہے کہ ایسے لوگ جو کریمنل سرگرمیوں میں نہیں رہے ہوں، ٹی ٹی پی والا نظریہ چھوڑ کر پاکستان کے آئین کی پابندی کرنے کے اعتبار سے آنا چاہیں تو حکومت سوچ سکتی ہے کوئی معافی کا اعلان کرے۔
Comments are closed.