مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کیلئے آواز بلند کرنے کاحق رکھتے ہیں، ترجمان طالبان
کابل( ویب ڈیسک ) طالبان کی طرف سے واضح کیا گیاہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنے کا حق رکھتے ہیں تاہم کسی بھی ملک کے خلاف مسلح آپریشن کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا ہے کشمیر، بھارت سمیت کسی بھی ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنا طالبان کا حق ہے۔
سہیل شاہین نے یہ بھی واضح کیا کہ ہماری کسی بھی ملک کے خلاف مسلح کارروائی کی کوئی پالیسی نہیں ہے تاہم مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہمارا حق ہے کہ کشمیر، بھارت اور کسی بھی دوسرے ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائیں۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہم اپنی آواز بلند کریں گے اور کہیں گے کہ مسلمان آپ کے اپنے لوگ ہیں، آپ کے اپنے شہری ہیں اور آپ کے قانون کے تحت وہ برابری کے حقوق کے مستحق ہیں۔
مقبوضہ وادی میں اگست 2019 سے اسکول، کالج اور جامعات سمیت تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور بھارت مخالف تحریک چلانے والے سیاسی رہنماؤں کو مختلف جیلوں اور دیگر مقامات پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔
نجی ٹی وی اے آر وائی کے مطابق ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ قانون کے تحت مسلمان بھی برابری کے حقوق کے مستحق ہیں،انھوں نے کہا کہ حقانیوں کے خلاف پروپیگنڈا محض دعوؤں پر مبنی ہے، حقانی کوئی گروپ نہیں وہ سلامی امارت کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے کہا طالبان کا 1999 میں بھارتی طیارے کے اغوا میں کوئی کردار نہیں تھا، بلکہ ہم نے تو ہائی جیکنگ کیس میں بھارت کو مدد فراہم کی تھی بھارت کو توہمارا شکر گزار ہونا چاہیے ۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ طالبان مخالف پروپیگنڈا صرف بھارتی میڈیا پر کیا جارہا ہے کہ نجشیر وادی میں صورت حال پریشان کن ہے، ہم نے کوئی ہٹ لسٹ تیار کی ہے ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
واضح رہے جب سے افغانستان میں طالبان کا غلبہ ہوا ہے بھارتی میڈیا پر افغانستان کے خلاف پراپیگنڈا کیا جارہاہے خاص کر انسانی و خواتین کے حقوق کے حوالے سے تحفظات ظاہر کئے جارہے ہیں۔
بھارت کی طرف سے عورتوں کے حقوق کے جواب میں ٹوئٹر پر امارات اسلامی کی طرف سے بھارت کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں کچھ لوگ ایک خاتون کو ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں ساتھ لکھا تھا کہ یہ بھارت میں ہو رہاہے جو افغانستان میں خواتین سے متعلق فکر مند ہے۔
Comments are closed.