امریکہ 31اگست تک ہر صورت انخلاء مکمل کرے، طالبان کی وارننگ
کابل( زمینی حقائق ڈاٹ کام)امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان سے انخلاء کے معاملے پرصورتحال بگڑنے کے خدشات پیدا ہور ہے ہیں ،طالبان نے واضح کردیاہے کہ 31اگست کے بعد غیر ملکی افواج کی موجودگی کو قبضہ میں توسیع تصورکیا جائے گا۔
سکائی نیوز سے بات چیت میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ یہ ڈیڈلائن نہیں بلکہ ان کے لیے ریڈلائن ہے اور اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے واضح کیا ہے کہ 31اگست ڈیڈ لائن ہے امریکہ کو بقیہ ایک ہفتے میں اپنے انخلاء کا کام ہر صورت مکمل کر لینا چایئے ترجمان نے کہا کہ ایک ہفتے میں امریکی فوج افغانستان سے نہ نکلی تو نتائج بھگتنے کو تیار رہے۔
طالبان کی طرف سے یہ بھی کہا کہ جب تک ایک بھی امریکی فوج افغان سرزمین پر موجود ہے، اس وقت تک حکومت نہیں بنائی جائے گی طالبان کی طرف سے یہ واضح موقف امریکہ کی طرف سے افغانستان سے فوجی انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے امکان پر سامنے آنے آیا۔
اس سے قبل پہلے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ انخلاء میں کچھ تاخیر ہو سکتی ہے جب کہ ترجمان پینٹاگون جان کربی نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ سے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، انخلا کی ڈیڈلائن بڑھانے کا جائزہ لیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ طالبان پر پابندیاں ان کے اقدامات پر منحصر ہیں، امریکا کی پہلی ترجیح اپنے شہریوں کو کابل سے جلد سے جلد نکالنا ہے۔
جوبائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے 31اگست کے بعد افغانستان میں رکنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اگر رکنا پڑا تو اس کےلیے بات چیت جاری ہے،
انہوں نے ایک مرتبہ پھر افغانستان سے انخلا کو درست فیصلہ قرار دیا۔ مزید کہا کہ قبضے کے بعد ابھی تک طالبان نےامریکی فوجیوں پر حملہ نہیں کیا۔
امریکہ کے اہم اتحادی ملک برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن بھی افغانستان سے 31اگست تک کے ہنگامی انخلاء کی بجائے مزید کچھ وقت لینے کے حامی ہیں جب کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی ڈیڈ لائن کے اندر انخلاء پر زور دیاہے۔
اب جارحیت کی گئی تو جنگ افغانستان تک محدود نہیں ہوگی
کابل میں موجودایک طالبان رہنما نے نام نہ لکھنے کی استدعا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پہلے ہی جنگ بندی معاہدے کے باوجود طالبان پر بمباری کرکے خلاف ورزی کرنے کامرتکب ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم اب مزید جنگ نہیں چاہتے ہماری پہلی ترجیح امن ہے جس کیلئے ہم کوششیں کررہے ہیں اس کے باوجود اگر کسی ملک نے اب ہم پر جارحیت کی کوشش کی توہم جارح ملک کے اندر جواب دیں گے ہم پہ اب مسلط کی گئی جنگ افغانستان تک محدود نہیں ہوگی۔