خون عطیات کی شرح کم ضرورت زیادہ ہے قوم تعاون کرے، ابرارالحق

0


اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ہلالِ احمر کے چیئرمین ابرارالحق نے قوم سے اپیل کی ہے کہ خون کے عطیات دینے کیلئے آگے بڑھیں خون کے ضرورت مند سخت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ موجودہ وباء کی صورتحال میں خون کے عطیات کیلئے کیمپس نہیں لگائے جارہے.

ابرار الحق نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ
قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے نوجوان خون عطیہ کریں دنیا بھر میں لاکھوں لوگ کورونا وباء سے متاثر ہوئے ہیں، اِس وباء نے صحت ِ عامہ کے شعبہ جات کو بھی متاثر کیا ہے۔

ملک بھر میں ہزاروں افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں اور متعدد زندگیاں خون کی عدم فراہمی کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں۔ اِن میں زیادہ تعداد لیوکیمیا، تھلیسیمیا، ہیموفیلیا، انیمیا کے مریضوں کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ روڈ حادثات میں زخمی ہونے والے اور پیچیدہ آپریشن کے مراحل سے گزرنے والے لوگ عطیہ خون کے منتظر ہیں ہلالِ احمر ریجنل بلڈ ڈونر سنٹر معمول کے دِنوں میں 500سے 1000 تک خون کے عطیات ماہانہ جمع کرلیتا ہے مگر حالیہ وبائی صورتحال میں یہ تعداد انتہائی کم ہوچکی ہے۔

ابرار الحق کا کہنا تھا کہ کورونا وباء کے بڑھتے ہوئے کیسز کی شرح کے دوران مقامی سطح پر خون کے عطیات جمع کرنے کی مہم فعال نہ ہونے سے 90 فیصد خون کی سپلائی خطرات سے دوچار ہے۔

تعلیمی ادارے، جامعات، صنعتی ادارے خون کے عطیات کا بڑا ذریعہ ہیں اِن کی بندش سے خون کے عطیات جمع کرنے کاعمل رُک گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خون عطیہ کرنے والوں کی اکثریت اِس بے جا خوف میں مبتلا ہے کہ عطیہ خون سے کہیں کورونا میں مبتلانہ ہوجائیں.

ہلالِ احمر کے چیئرمین نے کہاایسا ہرگز نہیں ہمیں اِس ضمن میں آگاہی پھیلانے کی بھی اَشد ضرورت ہےخون عطیہ کرنے کے دوران کورونا سے متاثر ہونے کی باتیں محض افواہ اور وہم کے سوا کچھ نہیں، مستحق مریضوں کو خون کی فراہمی کے سلسلے میں ہلالِ احمر ہمیشہ سے فرنٹ لائن پر ہے۔

ہلالِ احمر کے رضاکار آگاہی کے اِس کارِ خیر میں دِن رات مصروف ِ عمل رہتے ہیں اور خود بھی خون عطیہ کرتے ہیں۔ ہم ہر فرد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خون کا عطیہ دینے کیلئے آگے آئے، یہ نیکی بھی ہے اورانسانی صحت کیلئے ضروری بھی۔

انھوں نے کہا کہ ہم سب کو اِ س وبائی صورتحال میں انسانی،قومی، اخلاقی اور مذہبی فریضہ کی ادائیگی میں کو ئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.