بلاول کی وزیراعظم سے انوکھی فرمائش، آئی ایس آئی فون ٹیپ کرے
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر فوج کو سیاستدانوں کے فون ٹیپ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے زریعے شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کرائیں۔
قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر پر نالاں بلاول بھٹو زرداری نے سیاستدانوں کے فون ٹیپ کرنے کو مسلے کا حل سمجھتے ہوئے اب کی بار وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کرائیں تو حقیقت سامنے آ سکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے ہمارے دور میں وزیر خارجہ ہوتے ہوئے دنیا بھر میں مہم چلائی کہ یوسف رضاگیلانی کو ہٹاکر انہیں وزیراعظم بنایا جائے جس بنا پر انہیں وزارت سے نکالا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ابھی خان صاحب کو لگ پتا جائیگا ان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کیا چیز ہیں، ملتان کے فاضل ممبر نے بار بار میرا نام لیا لیکن میں نام نہیں لوں گا، میں ان کو اتنی اہمیت نہیں دیتا۔
قومی اسمبلی میں جذباتی خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا کہ جتنا ہم انہیں جانتے ہیں آپ نہیں جانتے،شاہ محمود نے
اس پارٹی پر تنقید کی جس نے انہیں وزیر خزانہ اور پنجاب کا صدر بنایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا خان صاحب اس شخص کو پہچانیں، میں نے انہیں بچپن سے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا، انہیں وزارت بچانے کے لیے اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا، آپ دیکھیں گے یہ آپ کے وزیراعظم کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا یہ وہ وزیر خارجہ ہیں جو کشمیر کے سودے میں ملوث ہیں، یہ وہ وزیر خارجہ ہیں جب افغانستان سے امریکا جارہا ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک لوکیشن کی وجہ سے ہم پر اس کے بہت اہم اثرات ہیں، ہمارا کردار بہت اہم ہے۔
انھوں نے شاہ محمود کو مشورہ دیا کہ وزیر خارجہ تقریر کرنے کے بجائے جوبائیڈن کے فون کال کا بندوبست کریں، یہ ہمارے لیے شرمندگی کا باعث ہے کہ ہمارے وزیراعظم کی اتنی اہمیت نہیں کہ انہیں ایک کال آجائے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ اپنی جماعت اور حکومت کے لیے بہت خطرہ بننے والے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ دیں گے، اب اگلی بار یہ الیکشن بھی نہیں لڑسکیں گے کیونکہ یہ صوبہ نہیں دے سکے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تنقیدکے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا مجھے اچھی طرح جانتے ہیں، میں بھی انہیں اچھی طرح جانتاہوں، جب یہ کونے میں کھڑے ہوتے تھے اور جھڑکیاں کھاتے تھے۔
اندازہ نہیں تھا بچہ میری تقریر سے اتنا پریشان ہوگا، شاہ محمود
شاہ محمود قریشی نے کہا میں انہیں اور ان کے بابا کو بھی جانتا ہوں، جب یہ چھوٹے سے تھے تب سے جانتا ہوں، بچے کو پرچیاں پڑھا دیتے ہیں اور بچہ آٹو پر چل پڑتا ہے، ابھی بچے کچھ وقت لگے گا۔
انھوں نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میر ی ایک تقریر سے بچہ پریشان ہو جائے گا یہ تو طفلِ مکتب لگتا ہے ابھی بہت صبر کرنا ہے، انہوں نے گیلانی کی بات کی، کاش کم از کم انہیں مک مکا کا اپوزیشن لیڈر نہ بناتے ۔
۔