کینیڈا میں پاکستانی خاندان کے قتل پر دونوں وزرائے اعظم کا ردعمل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) کینیڈا میں پاکستانی خاندان کے قتل پرکینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے بعد وزیراعظم عمران خان کا ردعمل سامنے آگیا ہے.
عمران خان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ پاکستانی خاندان کا قتل مغربی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی مثال ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کینیڈا میں مسلمان پاکستانی نژاد کینیڈین خاندان کے قتل کا سن کر بہت افسوس ہوا، دہشت گردی کی یہ قابل مذمت حرکت مغربی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی مثال ہے.
انھوں نے ایک بار اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کے ذریعہ اسلاموفوبیا کا مجموعی طور پر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے شہر لندن میں ایک 20 سالہ نوجوان نیتھینیل ویلٹمین نے مسلمان خاندان پر ٹرک چڑھا دیا جس کے نتیجے میں چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔
Saddened to learn of the killing of a Muslim Pakistani-origin Canadian family in London, Ontario. This condemnable act of terrorism reveals the growing Islamophobia in Western countries. Islamophonia needs to be countered holistically by the international community.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 8, 2021
ادھر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا میں اسلامو فوبیا کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
کینیڈین پولیس نے اس واقعہ کو ایک نفرت انگیز ” سوچا سمجھا“حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان خاندان کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا اس بات کے شواہد ہیں کہ حملہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ وہ اس حملے سے خوفزدہ ہیں انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے پیاروں کے لیے جو کل کی نفرت انگیز حرکتوں سے دہشت زدہ ہیں ، ہم آپ کے لیے حاضر ہیں.
کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لندن اور ملک بھر کی مسلم برادری جانتی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، ہماری کسی بھی برادری میں اسلاموفوبیا کی گنجائش نہیں ہے.
ان کا کہنا تھا کہ یہ نفرت حقیر ہے اسے روکنا ہوگا.غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک 20 سالہ ملزم جس نے ”زرہ“ کی طرح کی کوئی چیز پہنی ہوئی تھی.
حملے کے بعدحملہ آور موقع سے فرار ہوگیا اور جائے وقوع سے 7 کلومیٹر دور اونٹاریو کے شہر لندن کے ایک مال سے گرفتار ہوا، اس کے بعد ہی پولیس نے کہا یہ منصوبہ بندی کے ساتھ سوچا سمجھا حملہ تھا جس کی وجہ نفرت تھی.
حملے سے متاثرہ افراد کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ مسلمان تھے، نیو لندن شہر کے میئر ایڈ ہولڈر نے بتایا گیا کہ ان میں ایک 74 سالہ خاتون، ایک 46 سالہ مرد، 44 سالہ خاتون اور ایک 15 سال کی لڑکی شامل ہے.
حملے کے بعد ایک 9 سالہ بچے کو بھی ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں اب وہ صحت یاب ہورہا ہے میئر ہولڈر کا کہنا ہے کہ میں یہ واضح کردوں کہ یہ مسلمانوں کے خلاف خلاف بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری تھی.
کس کی جڑیں ناقابل بیان نفرت میں تھیں. حملہ آور کی شناخت نیتھانیئل ویلٹمین کے نام سے ہوئی جس پر 4 افراد کے قتل اور ایک قتل کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے.
پولیس کے مطابق حملہ آور متاثرہ افراد کو نہیں جانتا تھا پولیس نے بتایا کہ حکام ممکنہ دہشت گردی کی فرد جرم عائد کرنے کے لیے وفاقی پولیس اور اٹارنی جنرل کے ساتھ رابطے میں ہیں.