کشمیر پر پاکستان اور بھارت مزاکرات کریں، صدر یو این جنرل اسمبلی
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈا ٹ کام) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے وولکن بوزکر نے کہا ہے کہ فلسطین اور مسلہ کشمیر میں مماثلت ہے فلسطین پر بے عملی اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے این ڈی یو میں خطاب، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات اور بعد میں ان کے ہمرا ہ پریس کانفرنس کی، ان کاکہنا تھا کہاس بات سے متفق ہوں کہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے میں مماثلت رکھتے ہیں۔
صدر جنرل اسمبلی وولکان بوزکر نے کہا کہ ‘اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے طور پر میں غیر جانبدار ہوں، لیکن فلسطین جیسے مسئلے پر شاید ہی کوئی غیر جانبدار رہ سکتا ہے،مسئلہ فلسطین کا حل مذاکرات کی طرف فوری واپسی ہے۔
مزاکرات کا مقصد قبضے کا خاتمہ اور دو ریاستوں کا قیام ہے، جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس کے بعد سیز فائر پہلا مقصد ہے لیکن آخری نہیں،ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسئلہ جموں و کشمیر کو کبھی زیادہ اہمیت نہیں دی گئی، لہٰذا یہ پاکستان کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ زیادہ مضبوطی سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں پیش کرے۔
صدر جنرل اسمبلی نے کہا کہ ‘افغانستان کا تنازع پرامن طور پر حل ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں اثرات ہیں جبکہ افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں۔
امید ہے سکیورٹی کونسل میں بھی اس اہم اور ضروری مسئلے پر متفقہ آواز سنائی دے گی،وولکن بوزکر کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی میں سیکڑوں فلسطینیوں کی جانیں چلی گئیں، پاکستانی وزیر خارجہ نے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے مضبوط مؤقف اور حمایت کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہاس وقت مذاکرات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جاسکے، دو خود مختار ریاستوں کا قیام عمل لانے کے لیے مذاکرات کی فوری ضرورت ہے، مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی تک یواین جنرل اسمبلی آرام سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جموں کشمیر کی صورتحال کا بھی بخوبی علم ہے، ادراک ہے ایک عام پاکستانی کشمیر کے حوالے سے کیا محسوس کرتا ہوگا، میں نے ہمیشہ فریقین پر زور دیاکہ زمینی حقائق کو تبدیل نہ کیا جائے، ہمیشہ کہا کہ متنازع علاقے کی حیثیت کو بدلنے سے گریز کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنازع کشمیر بھی اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ مسئلہ فلسطین ہے، بطور صدر جنرل اسمبلی میں انڈیا، پاکستان پر زور دیتا ہوں کہ اس مسئلے کے پر امن حل کے راستے پر چلیں کیونکہ جنوبی ایشیامیں امن و استحکام اور خوشحالی کا دار و مدار پاک بھارت تعلقات کی بحالی پر ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا کہ اس لیے جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کے لیے ضروری ہے کہ تنازع کشمیر کاحل نکالیں۔
پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ کشیدگی سے بھڑکنے والی آگ ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے
جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران سیز فائر کی خبر آئی، ہم نے ابھی پہلا مقصد حاصل کیا ہے تاہم بطور قوم اور امہ ہم امن امن کی بحالی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘میں نے وولکان بوزکر کی اسلام آباد میں موجودگی کا فائدہ اتھاتے ہوئے انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال اور انہیں مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں مماثلت سے آگاہ کیا ہے،مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی حق خودارادیت مانگ رہے ہیں۔
وہ کہہ رہے کہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اقوام متحدہ نے ہم سے وعدہ کیا تھا جو وفا نہ ہوا،ان کا کہنا تھا کہ ‘فلسطین اور کشمیر دونوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے، میں نے ان کو افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار اور سہولت کاری کے متعلق آگاہ کیا ۔