جموں سمیت بھارت میں ہندوانتہاپسندوں کےکشمیریوں پرحملے، املاک نذرآتش
سری نگر(نیٹ نیوز ) بھارت کے کئی شہروں میں ریاستی سر پرستی میں کشمیریوں پر حملے کئے گئے ہیں،جموں میں ہندو انتہاپسندوں نے پولیس کی موجودگی میں کشمیری مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر املاک نذر آتش کردیں۔
یاد رہے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں دو روز قبل کارخودکش حملے میں 45 سے زائد بھارتی سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔
بھارتی سرکار اور میڈیا نے حملے کے فوری بعد بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور ساتھ ہی ہندو انتہا پسندوں نے مسلم دشمنی میں حد پار کرلی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں میں ہندو انتہا پسندوں نے دوسرے روز بھی کشمیری مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں اور املاک کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں میں کرفیو کے باوجود پولیس کی سرپرستی میں ہندو انتہاپسندوں نے کشمیری مسلمانوں کے گھروں پر دھاوا بولا اور کئی املاک کو نذرا?تش کیا۔
بھارتی کی کئی ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو بھی ہندوانتہاپسندوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ادھربھارتی شہر ہریانہ اور ڈیرہ ڈوں میں زیرتعلیم کشمیری طلبا عامر حسین اور محمد سلیم نے کشمیر میڈیا سروس کو بتایا ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بازار میں مارا پیٹا گیا۔
اترکھنڈ کی دیوبومی یونیورسٹی میں زیر تعلیم 50 کشمیری طلباء کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرکے واپس گھروں کو جانے کا حکم دیا ہے۔
حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمر فاروق نے بھی انتہاپسندوں کی جانب سے کشمیریوں کی املاک کو نذر آتش کرنے اور کشمیری طلباء پر تشدد کے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ “کرفیو“ کے باوجود جموں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم کشمیری، طلباء ، تاجر پیشہ افراد پر انتہاپسندوں کی جانب سے جان لیوا حملے اور ان کے مال و جائیداد کو نقصان پہنچانے کے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔