جہانگیر ترین کے حامیوں کا سخت لہجہ، وزیراعظم ہلکا لے رہے ہیں
محبوب الرحمان تنولی
اسلام آباد:حکومت اور جہانگیر ترین میں جو ں جوں فاصلہ بڑھ رہاہے تحریک انصاف کی حکومت کیلئے خطرات بھی بڑھتے جارہے ہیں،وزیراعظم حق بجانب ہونے کے باوجود جہانگیر ترین کے حامیوں کی غلط فہمیاں دور نہ کرکے مسائل کو دعوت دے رہے ہیں۔
سرگودھا کے دورے کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین کے حامی ارکان کے ساتھ ملاقات کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملاقات کریں گے لیکن احتساب بلا امتیاز ہی ہو گا اس میں تفریق کی گنجائش نہیں ہے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے ساتھ دینے والے ارکان کے لہجوں میں وقت کے ساتھ سختی آنا شروع ہوگئی ہے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی طرف سے وقت نہ ملنے کی صورت میں استعفوں کی تجویز کا بھی ذکر ہوا ہے۔
جہانگیر ترین کے حامی 30سے زائد ارکان اسمبلی پہلے ہی وزیراعظم کو ملاقات کرنے کیلئے درخواست جمع کرا چکے ہیں تاہم ابھی تک اس ملاقات کی عملی شکل نہیں ملی ہے،اسی لئے یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ اگرارکان اسمبلیز کو وضاحت کا موقع نہ ملے تو استعفیٰ دیے دینا چاہیے۔
جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ایک اجلاس میں پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو یقینی اور اپنے مؤقف کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ وضاحت کرسکیں کہ جہانگیر ترین کو غیر منتخب لوگوں کے کہنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔
تحریک انصاف کے کتنے ارکان اسمبلی ہیں اور وہ کیا موقف رکھتے ہیں اس بات کو زیادہ دیر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس گھتی کو سلجھانے میں تاخیر خود ان کیلئے بڑے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔
ضروری نہیں ہے یہ لوگ استعفے دے کر ہی غصہ اتاریں وقت کے ساتھ یہ رائیں بھی جدا کرسکتے ہیں،سیاسی قیادت کی بالغ نظر ی کاامتحان ایسے ہی موقعوں پرہوتاہے کہ وہ لوگوں کے تحفظات سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اپنے موقف پر قائم رہ کر ارکان اسمبلی کو مطمئن کرسکتے ہیں لیکن ایک لابی ایسی ہے جو کہ جہانگیر ترین کو زیادہ سبق سکھانے کی کوشش میں وزیراعظم کیلئے کانٹے بو رہی ہے۔
دوسری طرف پنجاب پولیس کے مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیوز کے واقعات نے بھی ایک غصے کی نئی لہر کو جنم دیاہے ، جس سے واضح طور پر خود وزیراعظم بھی بے خبر تھے اور وہ وزیر داخلہ کی طرح پولیس کی تعریف کئے جارہے ہیں۔