قانون توڑنے والوں سے سختی، رینجرز تعینات کرنیکا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے ٹی ایل پی کے پر تشدد احتجاج کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا جائے۔
یہ اہم فیصلے وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت اسلام آباد میں امن اومان کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس میں کئے گئے، جس میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری، چیف کمشنر اور آئی جی نے شرکت کی جبکہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں ٹی ایل پی جانب سے احتجاج اور دھرنوں کے نتیجے میں ملک بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال کا بغور جائزہ لیا ، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ قانون توڑنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور بند راستوں کو کھلوانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ بھی فیصلہ ہوا کہ جس بھی شہر میں حالات خراب ہوں گے وہاں 24گھنٹے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہو گی، ادھر لاہور میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں لاہور کے 16 اہم مقامات پر پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز بھی تعینات کرنے کا حکم دیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ، جی او آر ون، سول سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس، پنجاب اسمبلی، آئی جی آفس کے باہر بھی رینجرز اور پولیس تعینات کرنے کا حکم دیا گیا۔
اجلاس میں احتجاج کی وجہ سے بند کیے گئے راستے کھولنے کے لیے حکمت عملی وضع کی گئی اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایات نچلی سطح تک تمام متعلقہ حکام تک پہنچائی گئیں۔
صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ کو اپنے اپنے علاقے میں بند سڑکیں کھلوانے کی ہدایت کی گئی،پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشاور نے کہا کہ ذرائع آمد و رفت بحال کرکے عوام کی مشکلات دور کی جائیں گی۔
اجلاس میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر تشدد کرنے والوں پر فوری مقدمات کی ہدایت کی گئی ،مظاہرین سے کی گئی کہ وہ رمضان کے احترام میں پر تشدد احتجاج روک دیں۔
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ تشدد اور توڑ پھوڑ دین اسلام کی پر امن تعلیمات کے برعکس ہے لہٰذا مظاہرین رمضان کی حرمت کے پیش نظر عوام کے لیے شدید مشکلات کے باعث مظاہرے ختم کردیں۔