استعفے پی ڈی ایم کا امتحان بن گیا،ہاں یا ناں؟ فیصلے کاانتظار
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے آج کے اجلاس میں سب کو استعفوں سے متعلق فیصلے کا انتظار ہے اگر اپوزیشن لانگ مارچ سے قبل استعفے دینے پر ایک ہو گئی تو حکومت مخالف تحریک میں جان پڑ جائے گی، استعفوں پر اختلاف کا مطلب ہے پی ڈی ایم سیم پیج پر نہیں رہی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں اجلاس جاری ہے ،اجلاس سے قبل اپوزیشن کے تین بڑوں مولانا فضل الرحمان، نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں حکمت عملی زیر بحث آئی۔
ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ پی ڈی ایم نے استعفوں کے معاملاکو اتنابڑھاوا دیاہے کہ اب اپوزیشن کی باقی فیصلے بے معنی ہو کررہ گئے ہیں۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے یہ موقف دہرایا ہے کہ اب حکومت مخالف تحریک کو آگے چلانا ہے تو اپوزیشن کی جماعتوں کو استعفوں پر یکسو ہونا پڑے گا اس کے بغیر تحریک کی اہمیت محدود رہے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اختلافی امور کو حل کرنے کا بہترین فورم پی ڈی ایم ہے اور ہم پر بھاری ذمہ داری ہے ، ہمیں عوام کو مایوس نہیں کرنا، ذرائع کا کہنا ہے نواز شریف بھی استعفے دینے کے حامی ہیں لیکن وہ ارکان اسمبلی کو قائل کرنے کیلئے کچھ وقت لینا چاہتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے قائدین تک پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ارکان اسمبلی کی رائے پہنچی ہوئی ہے اور بڑی تعداد میں اراکین استعفے دینے کے مخالف ہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے یہاں تک کہا ہے کہ ہم مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کے فیصلے ماننے کے پابند نہیں ہیں۔
واضح رہے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں شکست کے بعد اپوزیشن میں اضطراب ہے خاص کر مولانا فضل الرحمان اس بات پر رنجیدہ ہیں کہ ان کے امیدوار کو جان بوجھ کر ووٹ نہیں دیئے گئے لیکن بات کو دبا یا جارہاہے۔