یوسف رضا گیلانی کی جیت کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد(ویب ڈیسک)الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا نوٹی فکیشن فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی، درخواست گزار کو نئی درخواست دائر کنے کی ہدایت کردی۔
یوسف رضاء گیلانی کی نااہلی اور نوٹیفکیشن روکنے کے معاملہ کی الیکشن کمیشن کے ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی نے سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی آڈیو ٹیپ بھی پیش کی۔
سماعت کے دوران ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ چاہتے ہیں جذبات نہیں قانون کے تحت چلیں، جن 16 لوگوں کی بات ہو رہی، ان کے نام کمیشن کو دیں،مواد کے ساتھ متعلقہ افراد کو فریق بنائیں، ہم بیٹھے ہی کارروائی کرنے کیلئے ہیں۔
انھوں نے ریمارکس دیئے کہ ہم تو چاہتے ہیں کارروائی ہو لیکن اس کے لئے آپ کو مواد دینا ہے، وڈیو میں نا پیسوں کا ذکر ہے نہ ہی ٹکٹ دینے کا، وڈیو میں لگتا ہے معاملہ نشان زدہ بیلٹ پیپر ملنے کا تھا، نشان زدہ بیلٹ پیپر ملے تو کوئی اپنا حق رائے دیہی کیسے استعمال کرے گا؟
اس دوران تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے کہا اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی، ایوان میں حکمران اتحاد کے 180 جب کہ اپوزیشن کے 160 ووٹ تھے، الیکشن شفاف ہوتے تو حفیظ شیخ بڑے مارجن سے جیت جاتے۔
لوگوں کو پیسے اور آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کا لالچ بھی دیا گیا، یوسف رضا گیلانی پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو رشوت دیتے رہے، وزیراعظم نے معلومات آنے پر الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کہا۔ جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کب کہا گیا ؟ ، علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم نے میڈیا کے ذریعے الیکشن کمیشن کو کہا تھا۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا کہ بار بار کہا جاتا ہے ارکان بک گئے، ایسا لفظ کہنا بھی اچھا نہیں، رشوت لینے اور دینے والا دونوں ہی گناہ گار ہوتے ہیں، جنہیں پیسے کی آفر ہوئی وہ بیان حلفی تو دیں، ویڈیو میں موجود پی ٹی آئی ارکان کے بیان حلفی آ جاتے تو بھی کچھ ہو جاتا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 2 مارچ کو میڈیا پر علی حیدر گیلانی کی ویڈیو سامنے آئی، جس میں وہ ووٹ نہ دینے پر ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے، درحقیقت علی حیدر گیلانی کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا گیا، وڈیو میں دو ایم این ایز کیپٹن (ر)جمیل اور فہیم سے گفتگو ہو رہی ہے۔
علی ظفر نے سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو یاد دلایا کہ آپ نے خود بھی ویڈیو کا نوٹس لیا تھا، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کی پریس ریلیز بھی جاری کی تھی۔
ممبر خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن شواہد ٹھوس ہونے چاہیں۔ ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ کیا فرانزک کے بغیر ویڈیو کو تسلیم کر سکتے ہیں؟ جس پر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز روکنے کیلئے بے پناہ اختیارات استعمال کرسکتا ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ لیکشن کمیشن نے یہی اختیارات این اے 75 ڈسکہ میں استعمال کئے، علی حیدر گیلانی نے ویڈیو کو غلط قرار نہیں دیا، انہوں نے پریس کانفرنس میں وڈیو کو تسلیم کیا۔ ویڈیو تسلیم کر لی گئی اب کمیشن تحقیقات کرے۔
تاہم الیکشن کمیشن نے پی ڈی ایم کے کامیاب ہونے والے سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نئی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی۔