وزیراعظم برہم، بزدل نہیں، چوہوں کی طرح حکومت نہیں کرسکتا
اسلام آباد( ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ چوہوں کی طرح حکومت نہیں کر سکتے،حفیظ شیخ کی شکست حکومت پر عدم اعتماد ہے، جس رکن اسمبلی کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ سامنے آ کر اظہار کرے۔
سینیٹ الیکشن میں قومی اسمبلی سے جنرل نشست پر اپ سیٹ شکست پر وزیراعظم عمران خان برہم تھے ان کا پہلا ردعمل شدید تھا انھوں نے شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہونے پر بھی ناگواری کااظہار کیا اور کہاکہ ایک ایم این اے ہو کرآپ کو ووٹ ڈالنے کاطریفہ نہیں آیا۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں اپ سیٹ شکست کے بعد حکومتی وزراء کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کے لوگوں کی طرح بزدل نہیں ہیں، وہ چوہوں کی طرح ڈر ڈر کر حکومت نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا کہ جنگ ابھی شروع ہوئی ہے، انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے جدوجہد جاری رہے گی، حکومت کی جانب سے آرٹیکل 91 کے تحت صدر مملکت کو سمری بھیج کر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی جائے گی۔
ذرائع کاکہناہے اعتماد کے ووٹ کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہی طلب کر کے وزیراعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لیا جائے گا ،دوسری طرف مسلم لیگ ن نے اعتماد کے ووٹ کو ناکامی چھپانے کا حربہ قرار دیاہے۔
ادھر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی سیٹ پر پہلے دن سے اشارے مل رہے تھے ان کو نہ چاہتے ہوئے بھی یقین دلایا گیا کہ پریشان نہ ہوں آ پ کی جیت میں ہر حربہ استعمال ہوگا۔
عمران خان کے بیا نیہ پر آج ایک مہر ثبت کردی گئی۔ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا، پچھلے سینیٹ الیکشن میں جب ضمیروں کو خریدا گیا تو ہم نے فی الفور ایکشن لیا اور 20ارکان کو پارٹی سے رخصت کیا۔
ہم نے جمہوریت کے چیمپیئنز کو دعوت دی کہ آؤ اوپن بیلٹ کرتے ہیں، آئینی ترمیم کی کوشش کی، اسمبلی میں ترمیم کو لے کر گئے، پارلیمنٹ میں دو بڑی جماعتوں کا رویہ دیکھا انہوں نے بحث ہی نہیں ہونے دی۔
شاہ محمود قریشی نے کہاالیکشن کمیشن کو کہا ٹیکنالوجی کا سہارا لیں انتخاب کو یقینی بنائیں، جواب دیا کہ اگلے الیکشن میں کریں گے۔چند سو بیلٹ پیپرز کا بندوبست کرنا عین ممکن تھا۔اب یہ حق اورباطل کی لڑائی ہے۔یہ لڑائی جاری ہے اور جاری رہے گی۔
انھوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی جماعت نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔جو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ واضح دکھائی دیں گے۔ اگر ان کو ن لیگ یاپیپلزپارٹی میں جانا ہے تو ان کی صفوں میں چلے جائیں ۔