شعیب،حفیظ کی جگہ لینے والے حیدر علی اور حسین طلعت ناکام رہے
محبوب الرحمان تنولی
اسلام آباد: پاکستان کرکٹ ٹیم کا سینئر کھلاڑیوں شعیب ملک اور محمد حفیظ کی جگہ آزمایا گیا نیا ٹیلنٹ اب تک بری طرح ناکام ہوا ہے ، حیدر علی ، حسین طلعت بری طرح ناکام رہے
حیدر علی نیوزی لینڈ کے بعد پاکستان میں بھی خاطر خواں نتائج دینے میں ناکام رہے ہیں جب کہ حسین طلعت بھی جنوبی افریقہ کے خلاف دو میچز میں اہم مواقعے پر کارکردگی دکھانے کی بجائے آوٹ ہو گئے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم میں نیوز ی لینڈاور جنوبی افریقہ کے خلاف جتنے بھی نئے کھلاڑی آزمائے گئے ہیں کوئی بھی پلیئر مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہا بلکہ ٹیم پر بوجھ بنتے نظر آئے ہیں۔
باولنگ میں بھی بیٹنگ کی صلاحیت رکھنے والے فائٹر حسن علی کی جگہ حارث روف کو کھیلایا گیا جو کہ نیوزی لینڈ میں بھی ناکام رہے تھے انھوں نے دونوں میچز میں10پلس کی اوسط سے رنز دیئے ہیں۔
ڈومیسٹک کے شیر ثابت ہونے والے ان کھلاڑیوں میں حیدر علی ، حسین طلعت ، خوشدل خان، افتخار ،عمران بٹ اور حارث روف نمایاں ہیں جب کہ عابد علی تجربہ کار ہونے کے باوجود بھی ٹیسٹ سیریز میں ناکام رہے۔
اگرچہ خود سرفراز احمد کی ماضی کی کارکردگی اچھی رہی ہے لیکن اب کی بار محمد رضوان کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے ان کے بطور وکٹ کیپر کھیلنے کے امکانات کم ہیں تاہم اگر انھیں بیٹسمین کی حثیت سے کھلایا جائے تو ممکن ہے۔
آئندہ کے دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے خلاف میچز کیلئے سلیکٹرز کو نیا ٹیلنٹ کے نام پر شکستوں کے سلسلہ کو طویل کرنے کی بجائے شعیب ملک، محمد حفیظ کو ٹیم میں واپس لے آنا چایئے ، جب کہ ان کے متبادل نہیں ملتے اور ان کی گیم اور فٹنس بہتر ہے کھیلانا چایئے۔
خاص کر آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک تو ان سینئرز کو ضرور کھیلاناچائیے ، ایسا نہ ہو آب نیا ٹیلنٹ آزماتے رہے اور جب ورلڈ کپ ٹیم کااعلان کریں تو پھر ان سینئرز کوڈال دیں تو پھر ان سے بھی کارکردگی کی توقع مشکل ہوگی کیو نکہ کھیل میں تسلسل کھیلنے سے ہی قائم رہتاہے۔
ہمارے پاس موجود نئے کھلاڑی ابھی 20سے26سال تک کی عمر کے ہیں جن کی ابھی بہت کرکٹ باقی ہے جب آپ کے پاس ابھی میچ جتوانے والے پلیئرز نہیں ہیں تو ان کو بھی کھلا کر ضائع کرنے سے بہتر ہے ابھی نئے تجربات سے گریزکریں۔
نئے چیف سلیکٹر محمد وسیم کی پہلی اعلان کردہ ٹیم کاغذپر تو نیا ٹیلنٹ نظر آتی ہے لیکن اس میں کچھ سفارش اور کچھ دباو کا عنصر بھی نمایاں ہے ، محمد وسیم نے کچھ کھلاڑی تنقید سے بچنے کیلئے شامل کئے ہیں خاص کر سرفراز احمد ، لیکن ان کو موقع نہ دے کرمزیدمایوس کیا جارہاہے۔
بدقسمتی یہ ہے ہماری سلیکش کمیٹی کے افراد قائداعظم ٹرافی اور ایک روزہ میچز کے بڑے ٹورنامنٹ پاکستان کپ میں کارکردگی جانچنے کی بجائے پی ایس ایل کی بنیا د پر سلیکشن کرتی ہے اسی لئے نیا ٹیلنٹ ڈھونڈنے میں غلطی کر جاتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کو اس وقت وکٹ پر جم کر کھیلنے والے ٹیسٹ پلیئرز، میچ فنش کرنے والے ایک روزہ کرکٹ کے کھلاڑی اور ٹی ٹوئنٹی میں بہترین ہارڈ ہیٹنگ کرنے والے بیٹسمینوں کی ضرورت ہے ۔
فاسٹ باولنگ میں شاہین شاہ، حسن علی، حسنین ، محمد عباس ،عثمان شنواری ٹھیک جارہے ہیں ، نسیم شاہ پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، محمد عامر کے رویہ کے باعث ٹیم میں شمولیت نہیں بنتی۔ شرجیل جتنا بھی اچھا کھیلیں انھیں ٹیم میں واپس نہیں آنا چایئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو اب ایک مستقل پالیسی بنا لینی چایئے کہ میچ فیکسنگ میں کسی بھی طرح ملوث ہونے والے کھلاڑی پر قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے پر تاحیات پابندی لگ جانی چایئے بے شک ڈومیسٹک میں وہ ٹاپ کرتے رہے۔