پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد کا مثالی سفر

0

ایبٹ آباد(رپورٹ۔زمینی حقائق)پاکستان ویلفیئر سوسائٹی اور کڈنی سینٹر کے بانی صدر ڈاکٹر خلیل الرحمن نے آج سے چار سال قبل جب پاکستان کڈنی سینٹر کی شروعات کی تو انھیں شاید اندازہ نہیں تھا کہ یہ کتنا چیلنجنگ کام ہے لیکن جب کوئی دھن کا پکا ہو ۔ نیک نیتی سے کسی ہدف کے حصول کا تعین کرلے تو پھر اللہ پاک نیک کام میں مدد گار بھی پیدا کرتا رہتاہے۔

پاکستان کڈنی سینٹر 2015 میں قائم ہوا۔ جب زمینی حقائق کی ٹیم نے کڈنی سینٹر کا دورہ کیا تو اس وقت 14 مشینیں ہر روز 35 سے 40 افراد کو ڈائیلیسس کی مفت سہولیت فراہم کی جارہی تھیں ۔ ڈاکٹر خلیل الرحمان کی انتھک کوششوں سے کڈنی سینٹر اپنے مقرر کردہ ہداف کرتا چلا گیا۔
ایبٹ آباد کے قریب قائم ‘پاکستان کڈنی سینٹر’ ہے جو گردوں سے متعلق بیماریوں کا علاج خاص طور پرغریب لوگوں کو ڈائیلیسس مفت فراہم کرتا ہے۔ اس وقت ہمیں بتایا گیا تھا کہ’ایبٹ آباد کے قریب ہسپتال قاہم کرنے کا مقصد شمالی علاقوں سے آئے ہوئے غریب مریضوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ مریضوں کو تکلیف میں ایک لمبا سفر طے کرنا پڑتا تھا۔ غریب آدمی کے پاس علاج کے لیے ویسے ہی پیسے نہیں۔ ڈائیلیسس ایک مہنگا علاج ہے اور اوپر سے لمبا سفر کا اپنا خرچ، اور اگر ان کا کوئی رشتہ دار ساتھ ہوا تو ایک اور خرچہ۔ لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا کہ لوگوں کو اس تکلیف سے، تھوڑا بہت آرام دیا جائے۔

آج جب موبائل سروس بھی دیہی علاقوں تک رواں دواں ہے ارد گرد کے مریض اور ان کے لواحقین ٹیلی فون پر بھی ڈاکٹرز سے مشاورت کرتے اور مریضوں کیلئے آسانی کے مواقعے حاصل کررہے ہیں تو یقینا اس کار خیر بہت سارے ایسے ہاتھ بھی کار فرما ہیں جو صرف دکھی انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنائے ہوئے۔ اس ٹیم کے کپتان ڈاکٹر خلیل الرحمان ہی ہیں جو دن رات ایک کرکے اس ادارے کی ترقی اور زیادہ سے زیاد ہ سہولتیں حاصل کرنے کیلئے سرگرم عمل رہتے ہیں۔

پاکستان کڈنی سینٹر کوخیراتی خدمات کی فراہمی میں اوورسیز پاکستانیوں کی معاونت بھی حاصل رہی ہے اور اس کا منبع بھی ڈاکٹر خلیل الرحمن ہی تھے جنھوں نے سعودی عرب میں قیام کے دوران بھی کڈنی سینٹر سے وابستگی کا حق ادا کیا۔
مفت ڈائلائسز، موبائل ہیلتھ یونٹ ، سکریننگ پروگرام خاص کر قریبی دیہی علاقوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں لیکن یہ سہولت دیہی علاقوں تک محدو د نہیں ہے، کڈنی سینٹر میں مانسہرہ ، ایبٹ آباد مظفرآباد سمیت دور دور سے مریض آتے ہیں جنھیں جدید مشینری کے ساتھ ہر ممکن سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

ڈاکٹرز کی ٹیم کو امریکہ اوربرطانیہ کے ڈاکٹرز کا اشتراک بھی حاصل ہے اور نیفرالوجسٹس کا ایک پینل دن رات انسانی خدمت کیلئے مصروف عمل ہے۔لوگ ٹیلی فون پر بھی مشاورت کرتے ہیں
گزشتہ دنوں سعودی عرب میں سابق پاکستانی سفیر منظور الحق نے پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد کا دورہ کیا انھیں اسپتال میں فراہم کردہ طبی سہولیات، موبائل یونٹ اور خدمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ منظورالحق نے انسانی بنیادوں پر فراہم کردہ سہولیات کے معیار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل ہیلتھ سکریننگ پروگرام کے زریعے ڈائلاسز کی مفت فراہمی بڑی خدمت ہے۔اس موقع پر انھیں نے اس پراجیکٹ میں ہر ممکن معاونت کا بھی یقین دلایا۔

واضح رہے گردے کی بیماری کی وجہ سے اموات میں پاکستان دنیا بھر میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد گردے کے امراض کی وجہ سے موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں۔

پاکستان کڈنی سینٹر کے بارے میں ڈاکٹر خلیل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خیراتی ادارے چلانا خاصا مشکل کام ہے۔ خاص طور پر جب سرمایہ کسی سرکاری ادارے سے نہیں،پاکستان ویلفیئر سوسائٹی اور کڈنی سینٹر کے بانی صدر ڈاکٹر خلیل الرحمن نے سینٹرکی تین برسوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ جس میں انہوں نے پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد کے سنگ بنیاد سے لے کر مکمل ہونے تک کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ کڈنی سینٹر اب پوری طرح فعال ہے۔ جہاں مریضوں کی ڈائیلائسز کا مفت انتظام ہے۔ اس کے علاوہ گردوں کی بیماری میں مبتلا نادار افراد کا بھی مفت علاج کیا جارہا ہے۔

خدمت کا یہ سفر جاری ہو ساری ہے لیکن جدید علاج اور سہولیات کیلئے مزید سرمایہ کی ضرورت ہے، اخراجات کیلئے عطیات درکار ہیں انسانیت کی خدمت پر یقین رکھنے والے اس کار خیر میں ثواب کے حصہ دار بن سکتے ہیں۔ یقینا اس سے زیادہ دکھی انسانیت کی اور کوئی خدمت نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان کڈنی سینٹر کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف دن رات دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.