کہاں ہیں وہ استعفے جو آج منہ پہ مارنے تھے ؟ اسد عمر
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی وزیر اسدعمر نے کہا ہے سنا تھا آج کوئی استعفیٰ آنے والا ہے؟ کہاں ہیں وہ استعفے جو منہ پہ مارنے تھے؟
اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے یہ سوالات کئے ہیں، آج پی ڈی ایم اور بالخصوص مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے 31جنوری کو استعفے دینے کی ڈیڈ لائن دے رکھی تھی۔
اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ چلو جو ہم سے مانگے تھے اور جو کبھی ملنے نہیں تھے وہ چھوڑو، استعفوں کے بارے میں اپنے ٹویٹ میں وہ جو مرتضیٰ عباسی وغیرہ کے منہ پر مارنے تھے وہ کہاں گئے؟ کہیں اپنے ہی منہ پر تو نہیں مار لیے؟
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات پر غور کیلئے حکومت کے ساتھ مل بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن کا ترمیمی بل رواں ہفتے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت سینیٹ کے انتخابات شفاف طریقے سے کرانا چاہتی ہے، ایک اور ٹویٹ میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ رواں ماہ کے دوران صارفین کیلئے قیمتوں کے اشاریوں میں پانچ اعشاریہ سات فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔
اسد عمر نے کہا کہ بنیادی افراط زر پانچ اعشاریہ چارفیصد کی شرح پر ہے، ان کی حکومت سے قبل جولائی 2018ء میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تھا جبکہ بنیادی شرح سات اعشاریہ چھ فیصد تھی یعنی پہلے کی نسبت موجودہ افراط زر کی شرح کم ہے۔