ارطغرل کے عبدالرحمان پاکستانیوں کے ذکر پر جذباتی کیو ں ہوئے؟
فوٹو: فائل
اسلام آباد( ویب ڈیسک) پاکستان میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرنے والے ترکی کے ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی میں کے اہم کردار اور کائی قبیلہ کے سپاہی بدالرحمٰن غازی ( جلال آل) نے ایک بار پھر پاکستان اور پاکستانیوں سے والہانہ محبت کااظہار کیا ہے۔
اداکار ،جلا ل آل سے متعلق ترک نیوز ویب سائٹ ٹی آر ٹی کی رپورٹ میں ان کے یوٹیوب چینل یارِ من ترکی کے اینکر پرسن ڈاکٹر فرقان حمید کو دیئے گئے ا نٹرویو کی تفصیلات دی گی ہیں۔
ترکی کے جلا ل آل کے الفاظ سن کر اندازہ لگایا جاتاہے کہ وہ تاریخ سے آشنا ہیں اور تاریخی حوالے دیتے ہوئے جذباتی بھی ہو جاتے ہیں، جلال آل نے کہا ہے کہ پاکستانی ماؤں نے ترکوں کو بچانے کی خاطراپنے بچوں تک کوفروخت کرکے لازوال داستان رقم کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ جس قوم کی مائیں ترکوں کی محبت میں خلافتِ عثمانیہ کو دشمن کے قبضے سے بچانے کے لیے اپنے بچوں کو فروخت کرتے ہوئے حاصل کردہ رقم کو سلطنت عثمانیہ بھجواتی تھیں اور اپنا تن من دھن سب کچھ ترکوں پر قربان کردیتی تھیں اس قوم کی یہ بے لوث محبت ہمارے دلوں میں نقش ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسی محبت اور جذبہ ایثار کی کہیں اور نظیر نہیں ملتی ہے اور یہ پاکستانی قوم ہی کا اثاثہ ہے اسی لیے ہمیں پاکستان اور پاکستانی عوام سے اتنی محبت ہے اور ہم ان کی اس محبت کا قرضہ نہیں چکا سکتے۔
عبدالرحمٰان غازی نے کہا کہ پاکستان کے مسلمان بہن بھائی ہمارے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں اوسر یہ محض کوئی بیان نہیں بلکہ میں حقیقت پیش کر رہا ہو اور جیسے ہمیں اپنے ترک ہونے اور مسلمان ہونے پر فخر ہے اسی طرح ہمیں اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی محبت پر بھی فخر ہے۔
انہوں کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ترکوں کی مدد کی ہے اس لیے میں ان سے سچی محبت رکھتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سن 1915 میں معرکہ ہائے چناق قلعے کے موقع پر جب دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں جن میں برطانیہ سرفہرست تھا اس کے اتحادی ممالک نے ترکی پر حملہ کیا اور جب سلطنت عثمانیہ اپنے آخری دور میں زوال کا شکار تھی
ترکی کومسلسل حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور ترکی کے پاس جنگی ساز و سامان خریدنے کے لیے کوئی رقم نہ تھی تو اس وقت ہماری مدد کو برصغیر کے مسلمان جو کہ اب پاکستانی ہیں دوڑے تھے۔ میں پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے سر خم تسلیم کرتے ہوئے سلام پیش کرتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔
عبدلرحمٰن غازی نے کہا کہ جو لوگ صاحبِ حیثیت تھے انہوں نے اپنے پاس موجود رقوم کو چندے میں دینے سے ہرگز گریز نہ کیا لیکن جو لوگ غریب تھے انہوں نے اپنا سب کچھ چندے میں دے دیا تھا جس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔
برصغیر پاک و ہند کی ایسی ماؤں جن کے پاس ترکوں کو دینے کے لیے کچھ نہ تھا انہوں نے اپنی گود میں موجود بچوں کو فروخت کرتے ہوئے حاصل کردہ رقم ترکوں کی مدد کے لیے ترکی روانہ کی اور دنیا میں ایسی بے لوث محبت کا اظہار کبھی کسی نے نہ دیکھا ہوگا۔
انہوں نے اپنے بچپن کے بارے میں معومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا بچپن برصا میں گزارا اور وہاں ہی سے یونیورسٹی تک اپنی تعلیم مکمل کی۔ سنیما اور تھیٹر میں گہری دلچسپی کی وجہ سے استنبول میں پرائیویٹ اکیڈمی سے تھیٹر اور سنیما کی تعلیم حاصل کی اور پھر ڈراموں میں کردار ادا کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
اپنی شادی میں صدر ایردوان کو گواہ بنانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دراصل مختلف مواقع پر جب بھی ان سے ملاقات ہوتی ہمیشہ ہی مجھے شادی کرنے کی تلقین کرتے اور میں انہیں کہتا اگر اللہ کو منظور ہوا تو انشاء اللہ ایک دن شادی بھی ہو جائے گی۔
طیب اردوان سے کہا تھا میں آپ کو اپنی اس شادی کے تقریب میں دیکھنا چاہوں گا۔ انہوں نے میری اس درخواست کو قبول کرلیا اور پھر میری شادی کے موقع پر اپنی گوناگوں مصروفیت کے باوجودانہوں نے میری شادی میں شرکت کی جو میرے لئے ایک اعزاز کی بات تھی۔
عبدالرحمٰن نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی عالم اسلام کی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں اور میں انہیں سلام اور حرمت پیش کرتا ہوں۔