جوبائیڈن کے سامنے بھی مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا،عمران خان
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے امریکہ کےنو منتخب صدر جوبائیڈن کے سامنے بھی مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا، انھوں نے کہا فرانس میں اسلاموفوبیا کے مسئلے سے درست طریقے سے نہیں نمٹا جا رہا۔
عمران خان نے ترک ٹی وی اے نیوز کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ تنازعۂ کشمیر جیسا ہے، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے، اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر طاقت سے قبضہ کیا جب کہ بھارت مقبوضہ وادی پر قابض ہے.
انھوں نے کہا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر یکساں جذبات رکھتے ہیں، عمران خان نے کہا فرانس میں اسلاموفوبیا کے مسئلے سے درست طریقے سے نہیں نمٹا جا رہا.
عمران خان نے واضح کیا کہ جب آپ کسی مذہب کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں توا س کے دور رس اثرات ہوتے ہیں، لبرل یا انتہا پسند اسلام کی اصطلاحات غلط ہیں، اسلام ایک ہی ہے جس کی ترویج ہمارے نبی کریم ﷺ نے کی، فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی، مساجد پر چھاپے مارےگئے۔
انھوں نے کہا بھارت میں موجودہ نسل پرستی کے ماحول کا ذمہ دار نریندر مودی ہے، مودی کو اس کے ماضی کے حوالے سے دیکھا جانا چاہیے، وہ دعویٰ کرتا ہے کہ بھات صرف ہندوؤں کا ہے حالانکہ بھارت پر ماضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں نے سینکڑوں سال حکمرانی کی.
وزیراعظم پاکستان نے کہا میں بھارت میں کرکٹ کھیلنے کے لیے جاتا رہا ہوں، اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی، لیکن مودی نے اپنے دونوں انتخابات پاکستان دشمنی پر لڑے۔
عمران خان نے نازی جرمنی اور آر ایس ایس کو مماثل قرار دیا، اور کہا کہ مودی نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، لاکھوں کشمیری محصور ہو چکے ہیں، مغربی ملک یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام کہیں ہوا میں غائب ہو جائیں گے تو یہ ممکن نہیں ہے.
عمران خان نے کہا صدر ٹرمپ سے دو بار ملاقات میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے سامنے بھی مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا، مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی بھارت نواز سیاسی جماعت وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔
وزیر اعظم نے کہا ماضی میں پاکستان نے امریکا کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، پاکستان نے افغان جہاد میں صف اول کے ملک کا کردار ادا کیا، امریکا سمیت مغربی دنیا کو پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، افغان جہاد کے بعد امریکا نے بھارت کو تنہا چھوڑ دیا تھا۔
انھوں نے کہا کرونا وبا سے سری لنکا اور مصر جیسے سیاحتی ملکوں میں سیاحت کو نقصان پہنچا، ہم نے 8 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا، وبا سے امیر ممالک کی نسبت غریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے، غریب ممالک میں حکومتوں کے ٹیکسوں میں کمی آئی۔
وزیر اعظم نے کہا میں مغرب میں رہ چکا ہوں اس لیے مغربی معاشرے میں اسلاموفوبیا سے واقف ہوں، مغربی اور مشرقی ممالک میں مذہب سے متعلق فرق کو سمجھنا چاہیے، یہودیوں نے یورپ کو ہولوکاسٹ سے متعلق آگاہ کیا، اب وہاں اس پر بات کرنے کو قابل سزا جرم سمجھا جاتا ہے.
عمران خان نے کہا کہ بد قسمتی سے ایسی کوششیں اسلامی رہنماؤں کی جانب سے نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے مغرب مشرق میں فرق بڑھتا گیا، انھوں نے کہا بانی پاکستان قائد اعظم ریسرچ اور ایجوکیشن کی بنیاد پر مبنی ریاست چاہتے تھے، جو اسلام کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہو.
انھوں نے واضح کیا کہ یہ وہی سنہرے اصول تھے جن کی بنیاد پر ریاست مدینہ قائم کی گئی، ریاست مدینہ میں اقلیتی برادری کو برابری کے حقوق حاصل تھے.
وزیراعظم نے بلوچستان میں ہزارہ برادری کے کان کنوں کی شہادت پر انتہائی افسوس ہے، یہ واقعہ بھی فرقہ وارانہ دہشت گردگروپ کی کارروائی ہے، ہم نے کرک میں مندر جلانے کے واقعے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی۔