وزیراعظم نےاسامہ ستی قتل کا نوٹس لے لیا، زلفی بخاری گھر پہنچ گئے
اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعطم عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان اسامہ ندیم ستی کے قتل کا نوٹس لے لیا، وزیراعظم نے زلفی بخاری کو لواحقین سے تعزیت کے لیے بھیج دیا۔
زلفی بخاری اور شہریار آفریدی وزیر اعظم کے حکم پر اسلام آباد میں مقتول اسامہ ستی کے گھر پہنچے۔ اس موقع پر زلفی بخاری نے مقتول کے والد سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ میں اور شہریار بھائی وزیراعظم کی ہدایت پر حاضر ہوئے ہیں۔
انھوں نے مقتول کے والد سے کہا کہ وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور انصاف کی فراہمی کی یقین دھانی کروائی ہے۔
معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی ذلفی بخاری نے کہا کہ حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے، اسامہ کے قاتلوں کو جلد کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔زلفی بخاری نے انہیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دھانی کروائی۔
واضح رہے کہ مقتول اسامہ ستی کاتعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا، اور وہ تحریک انصاف کے سرگرم ٹائیگرز میں شامل تھا۔گزشتہ روز سری نگر ہائی وے پر اسلام آباد پولیس نے فائرنگ کرکے 21 سالہ نوجوان کو قتل کردیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق رات کو فون پر کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی میں سوار ڈاکو شمس کالونی کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد اے ٹی ایس پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا۔
اے ٹی ایس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی سمجھ کر اس کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی جس پر پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ روکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر بھی کئے، تاہم گاڑی کی ونڈ سکرین پر بھی گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔
پانچوں پولیس اہلکاروں کا 3روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
آئی جی اسلام آباد میں وقوعہ کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ اس معاملے میں پانچ اے ٹی ایس اہلکاروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پانچ اہلکاروں کو گرفتار کر کے تھانہ رمنا منتقل کیااور آج عدالت پیش کیا گیا۔
نوجوان کے اہل خانہ نے پولیس کا موقف مسترد کر دیا ہے ایم ایل او ڈاکٹر فرخ کمال نے اسامہ ستی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسامہ ستی کو 6 گولیاں لگی ہیں، ایک گولی سرکے عقبی جانب اور اسامہ کو چار گولیاں کمر پر لگیں۔ ایک گولی بائیں بازو پر لگی۔
اینٹی ٹیرر ازم اسکواڈ کے اہلکاروں کی فائرنگ سے22سالہ اسامہ ستی کے قتل کیس میں گرفتار پولیس اہلکاروں کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔ قتل کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان نے کی، ملزمان کو ڈیوٹی جج کے روبرو پیش کیا گیا۔
عدالت میں ملزمان کی حاضری لگائی گئی اور پولیس نے ملزمان کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔جج نے استفسار کیا کہ پولیس پر فائرنگ کس پستول سے ہوئی؟ جس پستول سے فائر ہوئے وہ برآمد ہوا؟
جج کے استفسار پر پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ نہیں پستول برآمد نہیں ہوا؟ بعدازاں ڈیوٹی جج نے ملزمان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔