وزیراعظم سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات، کچھ لو کچھ دو پر اتفاق
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار معیشت کا اہم جزو ہیں، اس سے معیشت مستحکم ہو گی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
اسلام آباد میں قومی رابطہ کمیٹی برائے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ، وزیر صنعت حماد اظہر، معاون خصوصی عثمان ڈار، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، صنعت، کامرس، خزانہ، توانائی، پیٹرولیم اور قانون ڈویژن کے سیکریٹریز بھی اجلاس میں شریک تھے.
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ایس ایم ایز کو مالی معاونت دینے کے لیے تمام شراکت داروں سے مشاورت ہو رہی ہے، اس ضمن میں ایس ایم ای فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایز کے فروغ کے یے قانونی، انتظامی اور ریگولیٹری مسائل جلد حل کرنے کے لیے اہداف مقرر کر لیے گئے ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے کاروباری طبقے کی سہولت کے لیے ٹیکس فارم آسان بنایا جا رہا ہے.
سمیڈا کی استعداد بڑھانے کے لیے تنظیم نو کی جا رہی ہے تاکہ کاروباری طبقے کو معاونت دی جائے۔ صوبوں میں ورکنگ گروپس قائم ہو چکے ہیں جو چھوٹے اور درمیانے کاروبار کو مدد دیں گے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایس ایم ایز کا ڈیٹا بیس ترجیحی بنیادوں پر اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے، ڈیٹا بیس کی بنیاد پر حکومت ایس ایم ایز کو بروقت سہولت دے سکے گی۔آا
وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لیے مقرر اہداف جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔
دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس انتظامی اور سیاسی امور زیر بحث آئے اور وزیراعظم نے گلگت بلتستان حکومت میں معاہدے کے تحت ایم کیو ایم کا مشیرشامل کیے جانے کی یقین دہانی کرائی۔
ملاقات میں گورنرسندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزراء اسد عمر، علی حیدر زیدی، امین الحق، خالد مقبول صدیقی، حلیم عادل شیخ، کنور نوید جمیل اور حیدر رضوی بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں کچھ لو اور کچھ دو پر اتفاق ہوا جس کے تحت ایم کیو ایم کو گلگت بلتستان میں مشیر لگانے کی یقین دہانی کرائی گئی.
اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال اور سینیٹ انتخابات پر تفصیلی گفتگو کی گئی متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کی طرف سے سینیٹ انتخابات میں مکمل حمایت کا یقین دلایا گیا۔