پاکستان سائنس سے دور ہوتا جا رہا ہے، ڈاکٹر نوم چومسکی
کراچی (ویب ڈیسک)وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے سائنس میں آگے جانے دعووں کے بر عکس معروف بین الاقوامی لکھاری فلسفی اور سماجی نقاد نوم چومسکی نے کہا ہے کہ پاکستان سائنس سے دور ہوتا جا رہا ہے.
حبیب یونیورسٹی کی ’یوشین‘ لیکچر سیریز میں خطاب کرتے ہوئے نوم چومسکی نے تجویز دی کہ ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ نصاب میں سائنس کے ساتھ دنیا کے منظرنامے کو بھی پڑھانا چاہئے۔
یاد رہے ڈاکٹر چومسکی 100 سے زائد کتب کے مصنف ہیں انہیں کئی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے جن میں کیوٹو پرائز، ہیلمولٹز میڈل اور بین فرینکلن میڈل شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی ممالک میں موجود جامعات کیلئے ضروری ہے کہ وہ منطقی تعلیمی نظام کو بچائیں اور دنیا کو حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھیں۔
لیکچر کے دوران ڈاکٹر چومسکی نے حالیہ امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج پر بات کی اور ساتھ ہی دنیا میں بڑھتے جوہری خطرات، کمزور پڑتے جمہوری نظام اور ماحولیاتی تباہی کا بھی ذکر کیا۔
ڈاکٹر چومسکی نے کہا کہ اس وقت دنیا کو چار بڑے خطرات کا سامنا ہے جن میں جوہری جنگ، ماحولیاتی بربادی، دنیا بھر میں جمہوریت کا انحطاط اور حالیہ کورونا وائرس کی وبا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا ایک تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار بڑے خطرات میں سے کورونا وائرس کم خطرناک ہے لیکن اس سے نکلنے کی قیمت بڑی اور غیر ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو جس جوہری جنگ کا خطرہ ہے اس سے نہ صرف ان ممالک کو نقصان ہوگا جو اس میں شامل ہوں گے بلکہ جوہری جنگ کے نتیجے میں آنے والی ایٹمی سردی پوری دنیا کو نقصان پہنچائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وبا کے دنوں میں موجودہ دور کی نسل کو ایسے سوالات کا سامنا ہے جس کا سامنا کبھی بھی پوری انسانیت کو نہیں ہوا۔
امریکا میں گزشتہ چالیس برسوں کے دوران جمہوریت کو ہونے والے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں اعشاریہ ایک فیصد طبقہ ملک کی پوری دولت کے بیس فیصد حصے پر قابض ہے اور اس کا جمہوریت پر منفی اثر مرتب ہوتا ہے.
ڈاکٹر چومسکی نے کہا کہ جب دولت اتنے محدود طبقے تک محدود ہو جائے تو یہ صورتحال سرکاری کام کاج پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
یاد رہے کہ پروفیسر نوم چومسکی یونیورسٹی آف ایریزونا اور ماساچیوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ایمریٹیئس ہیں۔