نگورنو کاراباخ کی فتح، آذر بائیجان میں جشن،آرمینیا میں صف ماتم
فوٹو: سوشل میڈیا، رائٹر
باکو ( ویب ڈیسک) نگورنوکاراباخ پر قابض آرمینیا نے گھٹنے ٹیک دیئے اور شکست تسلیم کرتے ہوئے روس کی مدد سے امن معاہدہ پر دستخط کردیئے ، آرمینیا کے وزیراعظم امن معاہدہ کے تحت نگورنوکاراباخ کو آذر بائیجان کا حصہ بھی مان لیاہے۔
آذربائیجان نے آرمینیا سے نگورنو کاراباخ کے تنازع پر 6 ہفتوں سے جاری جنگ میں بڑی فتح حاصل کرلی ہے اور اس امن معاہدے کو آذربائیجان کی فتح قرار دیا جارہا ہے جس کے بعد آذر بائیجان میں فتح کا جشن منایا جارہاہے۔
خیال رہے کہ عالمی سطح پر نگورنو کارا باخ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا جب کہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔
امن معاہدے پر آذری صدر الہام علیوف، آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشنیان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دستخط کیے ہیں جس کے بعد معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے فتح کا اعلان کیا ہے جس پر آذری قوم سڑکوں پر نکل آئی ہے۔ آذری صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ آج کا تاریخی دن ہے اور نگورنو کاراباخ کا تنازع اختتام کو پہنچ گیا ہے۔
آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ شاندار فتح پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ اب کاراباخ آذربائیجان ہے اور یہ ہماری فتح کی علامت ہے، جس کے بعد عوام نے سڑکوں پر آکر فتح کا جشن منایا۔
دوسری طرف آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنیان نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی وسائل ختم ہونے کی وجہ سے معاہدہ کیا ہے اور یہ سمجھوتہ میرے لیے بھی تکلیف دہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ فوج کے مشورے پر ہی امن کا معاہدہ کیا ہے جس کی وجہ فوجی وسائل ختم ہونا اور مزید تازہ دم فوجیوں کا نہ ہونا ہے، فوجی ایک ماہ سے لڑ رہے تھے جن کو آرام کی ضرورت تھی، اگر یہ معاہدہ نہ کرتے تو ہمیں مزید سنگین نتائج بھگتنا پڑتے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے معاہدے کے مطابق آرمینیا کے قبضے سے چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس ہی رہیں گے اور دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائے گی۔
معاہدے کے رو سے حال ہی میں آرمینیا کے قبضے سے چھڑائے گئے علاقے شوشا کا بھی کنٹرول آذربائیجان کے پاس رہے گا اور یہ دفاعی لحاط سے نہایت اہم علاقہ تصور کیا جاتا ہے ۔
معاہدے کے تحت علاقے میں روسی فوج کے امن دستے کے 1960 اہلکار کاراباخ بھیجے گئے ہیں جو دونوں ممالک میں امن قائم رکھ سکیں گے اور یہ آرمینیا کو کاراباخ کے دارالحکومت خان کندی سے ملانے والی راہداری میں 5 سال تک رہیں گے۔
امن معاہدہ پر عمل درآمد ممکن بنانے کیلئے روسی فوج اور ٹینکس خان کندی داخل پہنچ گئے ہیں ۔ آذری صدر کے مطابق ترکی بھی اس علاقے میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا۔
آرمینیا کے زیر تسلط نگورنو کاراباخ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں ان کے 1200 سے زائد اہلکار مارے گئے ہیں اور اس کے علاوہ کئی عام شہری بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں تاہم آذربائیجان کی جانب سے فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تفصیلات تاحال جاری نہیں کیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دونوں ممالک کی جنگ میں 5 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے،آذری عوام نے پوری رات کے بعد صبح بھی منایا اور خواتین کی بھی بڑی تعداد آذری پرچموں اور فوجی جوانوں کی تصاویر لیے سڑکوں پر نکلی۔
دارالحکومت باکو میں بھی جگہ جگہ فتح کے جشن کی ریلیاں نکالی گئیں جس میں نوجوان، بچے اور بوڑھے بھی شریک تھے اس موقع پر آذر بائیجان کے ساتھ ساتھ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی تصاویر والے بینرز بھی جشن منانے والوں نے اٹھا رکھے تھے۔
معاہدے پر دستخط اور شکست تسلیم کرنے کے آرمینیا وزیراعظم کے اعلان کے 20 منٹ بعد ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے،دارالحکومت یریوان میں معاہدے کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا اور ری پبلک اسکوائر پر سرکاری عمارتوں اور پارلیمنٹ میں گھس گئے۔
مظاہرین نے پارلیمنٹ میں گھس کر احتجاج کیا اور ارکان سے فوری استعفوں کا مطالبہ کیا جبکہ مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور دیگر سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی،برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مظاہرین نے اسپیکر کی پٹائی بھی کی گئی۔
مظاہرین نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں گھس کر سامان لوٹ لیا جس میں کمپیوٹر، گھڑی، پرفیومز، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔