وزیراعظم کی لاک ڈاون کی مخالفت،صنعتوں کیلئے اضافی بجلی سستی
اسلام آباداسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک دوبارہ لاک ڈاون کامتحمل نہیں ہوسکتا، اب اپنی صنعتیں بند نہیں کریں گے یکم نومبر سے چھوٹی صنعتوں کو اضافی بجلی 50 فیصد سے قیمت پر فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
اسلام آباد میں اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان نے توانائی شعبے سے متعلق کہا کہ مقابلے کے اس دور میں پاکستان میں صنعتوں کو ملنے والی بجلی مہنگی ہے، بدقسمتی سے صنعتی شعبے کو 25 فیصد مہنگی بجلی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہماری انڈسٹری مقابلہ نہیں کرسکتی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاپچھلی حکومتوں میں بجلی بنانے کے مہنگے معاہدے کیے گئے، آج جو پیکیج اعلان کررہا ہوں اس سے مقامی صنعت کی ترقی میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا اگر کورونا بڑھا تو صنعتیں اور بزنس بالکل بند نہیں کریں گے بلکہ اپنی صنعتوں کو ایس او پیز کے ساتھ چلائیں گے
وزیراعظم عمران خان نے کہا دنیا میں کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے اور پاکستان میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے پاکستان پر بہت کرم کیا، ہم نے فیصلیسوچ سمجھ کر کیے اور اللہ نے کرم کیا۔
ادھر وزیراعظم عمران کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انہیں ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ سامنے آرہا ہے۔
وزیراعظم نے ملک میں کورونا کیسز میں اضافے کے باعث ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک دوبارہ لاک ڈاون کا متحمل نہیں ہو سکتا، صوبے ٹی ٹی کیو اور اسمارٹ لاک ڈاون کی حکمت عملی پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا یکم نومبر سے اسمال میڈیم انڈسٹری (چھوٹی اور درمیانی صنعتوں) کیلئے اضافی بجلی 50 فیصد کم ریٹ پر دیں گے، یعنی پچھلے نومبر میں ان کا جو بل آتا تھا، اس سے جو اضافی بجلی وہ استعمال کریں گے وہ انہیں آدھی قیمت پر ملے گی۔
یہ رعایت 30 جون تک کے لیے ہے، اسی طرح بلاتخصیص چھوٹی بڑی ساری صنعتوں کو آئندہ 3 سال تک 25 فیصد کم ریٹ پر اضافی بجلی دیں گے، اب کوئی پیک آوور نہیں ہوگا اور 24 گھنٹے آف پیک آوور ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو بہت مشکل سے استحکام ملا ہے، کورونا کے بعد پاکستان کی برآمدات تیزی سے بڑھیں، ہماری ایکسپورٹ 25 سے 20 ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں، گاڑیوں کی سیل بڑھ گئی ہے، تعمیراتی صنعت آگے بڑھ رہی ہے، لوگوں کو روزگار ملے گا تو غربت کم ہوگی۔
اس موقع پروفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ مقامی مصنوعات کی لاگت کو کم کیا جائے، یہ ایک سخت فیصلہ ہے اور کابینہ نے منظوری دی ہے کہ 24 گھنٹے آف پیک آوور ہوگا۔
کئی سال سے شام 7 سے 11 بجے تک پیک آوورز میں بجلی کی قیمت 25 فیصد بڑھ جاتی تھی، لیکن اب صنعتوں کو 24 گھنٹے آف پیک آوور بجلی فراہم کی جائے گی، بی ون، بی ٹو اور بی تھری کنکشن کی حامل صنعت کو اضافی بجلی پر 30 جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ تمام صنعتوں بشمول بی ون، بی ٹو، بی تھری، بی 4 اور بی 5 کنکشن کو اضافی بجلی پر گزشتہ سال کی بہ نسبت 25 فیصد رعایت ملے گی۔
حماد اظہر نے کہا کہ پوری دنیا کسادبازاری سے گزررہی ہے، لیکن ہماری سیمنٹ، گاڑی، موٹرسائیکل، ٹریکٹر، کھاد، ٹیکسٹائل، تعمیراتی اور دیگر صنعتوں میں اتنی تیزی ہے کہ آرڈرز پورے نہیں کرپارہے، ان کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجلی سستا کرنا ضروری تھا۔
یہ پیک آوورز میں شفٹ بند کردیتے تھے، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھی یہ اقدام کیا گیا، اس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، صنعتکاری میں سب سے زیادہ بجلی کی کھپت ہوتی ہے، ہماری کوشش ہے پیداواری لاگت کم ہو اور ہماری صنعت عالمی صنعت کا مقابلہ کرے۔