چین مقبوضہ کشمیر میں خصوصی حثیت بحال کرائیگا،فاروق عبداللہ
ویب ڈیسک
ئسری نگر:مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے چین نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کو تسلیم نہیں کیا اور امید ہے کہ چین کی مدد سے اس کو بحال کریں گے۔
اس حوالے سے ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ فاروق عبداللہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 5 اگست 2019 کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ چین کشمیریوں کو ان کی وہی خصوصی حیثیت واپس دلائے گا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو کچھ وہ لائن آف ایکچوئیل کنٹرول (ایل اے سی) میں کررہے ہیں وہ سب آرٹیکل 370 کی وجہ سے ہے کیونکہ انہوں نے اس کو تسلیم نہیں کیا۔
اس موقع پر انھوں نے بھارتی وزیر اعظم اور چینی صدر کی گزشتہ برس کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے چینی وزیراعظم کو کبھی دعوت نہیں دی، یہ مودی ہی تھے جنہوں نے انہیں دعوت دی اور ان کے ساتھ جھولا جھولے اور چنائی میں ان کے ساتھ کھانا بھی کھایا تھا۔
بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جو کچھ کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے اور مجھے جموں و کشمیرکے مسائل پر پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت نہیں ہے، گزشتہ ماہ بھی نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا تھا کہ آج کشمیری خود کو بھارتی شہری نہیں سمجھتے اور نہ ہی وہ بھارتی شہری بننا چاہتے ہیں۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیری بھارت کے زیر تسلط غلام ہیں اور چاہیں گے کہ چین حکمرانی کرے،تمام کشمیری جو پاکستان میں شمولیت کے خلاف تھے اب بھارتی اور چینی بارڈر پر کھڑے ہیں جبکہ جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق اور لداخ میں کی گئیں تبدیلیوں کی وجہ سے چین پہلے ہی غصے میں ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ ہر کشمیری یہ یقین رکھتا ہے کہ نئے ڈومیسائل قوانین ہندو اکثریت کو خطے میں بڑھانے کے لیے ہیں، کشمیریوں اور باقی بھارت کے درمیان جو خلا پہلے سے تھا اب مزید بڑھتا جارہا ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا بی جے پی کا یہ دعوی کرنا کہ کشمیری عوام نے اگست 2019 میں کی جانے والی اس ترمیم کو مان لیا ہے اور کوئی احتجاج نہیں ہوا یہ مکمل بکواس ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو نہ صرف ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا تھا بلکہ وادی کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے وہاں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت بھی دی تھی۔
تب سے لے کر آج تک مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ اور چپے چپے پر فوج تعینات ہیں لیکن ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کشمیریوں نے بھارت کا غیر قانونی فیصلہ تسلیم نہیں کیا اور وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔