جے آئی ٹی کی زرداری گروپ کی37 جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے جعلی بینک اکاوٴنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں زرداری گروپ کی 37 جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کر دی۔
اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق جعلی بینک اکاوٴنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے معاملے نے پیپلزپارٹی کے صدر آصف زرداری اور اومنی گروپ کیلئے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
جے آئی ٹی نے زرداری گروپ کی 37 جائیدادیں منجمند کرنے کی سفارش کی ہے جس میں بلاول ہاوٴس کراچی، لاہور اور زرداری ہاوٴس اسلام آباد بھی شامل ہیں۔
جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سفارشات میں سابق صدر ا?صف علی زرداری کی نیویارک اور دبئی کی جائیدادیں بھی منجمدکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
جے آئی ٹی نے سفارش کی ہے کہ بلاول ہاوٴس کراچی کے پانچوں پلاٹس منجمد کیے جائیں اور ساتھ ساتھ آصف زرداری، فریال تالپور اور زرداری گروپ کی تمام شہری و زرعی اراضی منجمد کی جائیں۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اومنی گروپ کی شوگر ملز، زرعی اور توانائی کمپنیوں سمیت تمام اثاثے منجمدکرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرداری گروپ اور اومنی گروپ نے اثاثے بنائے اور قرضوں میں بے ضابطگیاں کیں جب کہ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بھی خورد برد کیا اور کمیشن لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق دونوں گروپس نے غیرقانونی پیسہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا لہٰذا زرداری اور اومنی گروپ کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں اور احتساب عدالت کے فیصلے تک ان اثاثوں کو منجمد رکھا جائے۔
تحقیقاتی ٹیم نے استدعا کی کہ کہیں ایسا نہ ہو یہ اثاثے بیرون ملک منتقل ہو جائیں، اس لیے ایس ای سی پی کو زرداری اور اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز کے ناموں کی تبدیلی سے روکنے کا حکم دیا جائے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے فرنٹ مین اقبال میمن کے ذریعے بے نامی کمپنی بنائی اور بے نامی کمپنی 1998 میں منجمد کر دی گئی، بینامی کمپنی 2008 میں آصف علی زرداری کو ڈاکٹر ڈین شاہ کے ذریعے واپس کی۔