ادویات ذخیرہ اندوز مہنگی بیچتے تھے اس لئے قیمتیں بڑھائیں،ڈاکٹر فیصل
فوٹو:فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں کی ذخیرہ اندوزی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادویات کی دستیابی ممکن بنانے کیلئے ان کی قیمتوں میں اضافہ کیاہے تاکہ یہ بوقت ضرورت میسر ہوں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کہتے ہیں زندگی بچانے والی ضروری ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہ ہوں تو لوگ انتہائی مہنگی قیمت پر خرید تے ہیں۔
ادویات کی قیمت بڑھا کر بیچنے والوں کو پکڑنے یا ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے حکومت کی طرف سے یہ جوازتراشنا کہ ادویات دستیابی کیلئے قیمت بڑھائی ہے حکومت کی انتظامی ناکامی کا ثبوت ہے ۔
ادویات کی قیمتوں کی حالیہ پالیسی کی وضاحت۔
— Govt of Pakistan (@pid_gov) September 25, 2020
ڈاکٹر فیصل سلطان کی زبانی pic.twitter.com/PXVhXGOiuV
سرکاری سطح پر منظور شدہ نرخوں پر ادویات کی فراہمی ممکن بنانا اور قیمتوں کو مستحکم رکھنا حکومت کی ہی ذمہ داری ہے جس کو پورا کرنے کی بجائے قیمتیں بڑھنے کاجواز بنا لیا گیاہے۔
ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 262 فیصد تک اضافہ ہواہے۔مختلف قسم کی 94 ادویات کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ مقامی طور پر تیار ہونے والی 68 اوربیرون ممالک سے درآمد ہونے والی 26 دوائیں شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ نے94 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دی۔شوگرکیلئے استعمال ہونیوالی انسولین کی قیمت 4600 روپے سے بڑھ کر 5900 روپے ، بلڈ پریشر کی دوا نارویسک 350 سے بڑھ کر 460کر دی گئی۔
ادویات کی قیمتوں سے متعلق نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کینسرکے علاج کیلئے ا ستعمال ہونیوالی دوا فیمارا کی قیمت 8720 سے بڑھ کر 10 ہزار 28 روپے ،کینسر ہی کی ایک اور دوائی زولاڈیکس جو پہلے 11 ہزار میں ملتی تھی وہ اب 14 ہزار 620 روپے میں دستیاب ہوگی۔
بخار، سردرد،ملیریا،اینٹی بائیوٹکس،پیٹ درد،زچگی،آنکھوں کے امراض سمیت دیگرادویات بھی مہنگی کی گئیں، دو روز قبل خوش بخت شجاعت کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی صحت کے اجلاس میں معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے دواؤں کی قیمتیں بڑھنے پربریفنگ دی۔
ڈاکٹرفیصل سلطان نے بتایا کہ کچھ دواؤں کی قیمتیں 5 سے10 سال پہلے رجسٹرڈ ہوئیں، 2018 میں دواؤں کی قمیتوں میں ہرسال اضافیکا فارمولہ آیا،جن دواؤں کی قیمتیں ابھی بڑھیں وہ مخصوص ہیں۔
معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا ہے کہ ایک دوا اگر ڈیڑھ روپے کی ہے اور دستیاب نہیں اور اس کی قیمت پانچ روپے کردی جائے اور وہ دستیاب ہوتو اس اضافے میں حرج کیا ہے ،شہریوں کو دوا تو ملے گی مارکیٹ میں، اس سے تو عوام کو فائدہ ہو گا انھیں تمام ادویات میسر ہوں گی۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ان لائف سیونگ دواؤں میں کسی کا کمرشل انٹرسٹ نہیں ہے،ان دواؤں کو استعمال کرنیوالوں کی تعداد دنیا میں بہت کم ہے، یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں ڈالر مہنگا اور روپیہ سستا ہوگیا، اس صورت میں یہ ادویات ملک میں ناپید ہوگئی ہیں،یہ ادویات بلیک میں آتی ہیں جوغیرمعیاری اورمہنگی ہوتی ہیں۔
فیصل سلطان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت اورڈریپ کا کام ادویات کی دستیابی یقینی بنانا بھی ہے،مارکٹ میں ناپیدادویات کوتھوڑیسے اضافے کی ضرورت تھی،ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔