سکولز فیسوں میں 20فیصد کمی دوبارہ کیوں وصول کی گئی؟ سندھ ہائیکورٹ
فوٹو: فائل
کراچی(ویب ڈیسک) اسکولز فیس میں کورونا وائرس کے باعث کی گئی20فیصدکمی واپس کیوں کی گئی؟ سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت سے جواب مانگ لیا ہے۔
جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں اسکول فیس میں20فیصدکمی کرکے فیس دوبارہ لینے سے متعلق جاری کروناریلیف آرڈیننس کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت عالیہ نے استفسارکیاکہ کس ادارے میں کب لاک ڈاؤن لگایا گیا اور کب ہٹایا گیا، سندھ حکومت جواب دے۔ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ کروناریلیف آرڈیننس پرکب تک عمل کیاجائیگا۔
اس موقع پراسکول مالکان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں بھی عدالت نے حکومت کی جانب سے فیس میں 20 فیصدرعایت اسپیشل آرڈر معطل کردیا تھا،کرونا آرڈیننس کے تحت وہ کام نہیں کیا جا سکتا ہے جوعدالت پہلے معطل کرچکی ہے۔
اسکول مالکان کے وکیل نے کہا کہ اپریل میں کہہ دیا تھا کہ فیس میں بیس کمی دی جائے لیکن قانون نہیں تھا مگرکہا گیا کہ فیس اگر لے لی ہے تو واپس کریں ، تاہم انھوں نے واضح نہیں کیا کہ فیس دوبارہ کیوں وصول کی گئی۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کرونا وائرس کے بہت برے اثرات مراتب ہوئے ہیں،یہ کہنا کہ صرف اسکولوں کو پکڑ لیا ہے تو یہ بات غلط ہے، کب تک یہ کورونا ریلیف آرڈیننس چلتا رہے اس حوالے سے وزیر اعلی سے ہدایت لی جائیں گی۔
اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ وزیراعلیٰ کوتمام اختیارات نہیں دیے جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ کوکیااختیارات دیے گئے،اس کو رہنے دیں۔
درخواست کی مزید سماعت 21 ستمبر کو ہوگی جس میں والدین کے وکیل دلائل دیں گے، یاد رہے حکومت نے کورونا وائرس کے باعث فیسوں میں جو20فیصد ریلیف دیا تھا وہ سکولوں نے بعدمیں دوبارہ وصول کرلیا تھا۔