مشاہداللہ اور عتیق شیخ کی سینیٹ میں تلخ کلامی، گالی گلوچ
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سینیٹ اجلاس کے دوران ن لیگ کے مشاہد اللہ اورایم کیو ایم کے عتیق شیخ کے درمیان تلخ کلامی بڑھتی ہوئی گالی گلوچ تک پہنچ گئی معاملہ مشاہداللہ کے طنز پر بگڑا گیا.
کا تبادلہ ہوا، معاملہ گالی گلوچ تک پہنچ گیا۔ مشاہد اللہ نے کہا ایم کیو ایم رکن سمجھ رہے ہیں ابھی بھی ان کا راج ہے۔
آج جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، لیگی سینیٹر مشاہد اللہ اور عتیق شیخ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ مشاہد اللہ کا کہنا تھا میں کچھ اور بات کر رہا ہوں، سینیٹر عتیق مداخلت کر رہے ہیں۔
عتیق شیخ نے کہا مشاہداللہ نے مجھے گالیاں دی ہیں، جس پر مشاہد اللہ نے کہا میں تمہیں بتاؤں گا گالیاں کیا ہوتی ہیں، جاؤ میرے خلاف جا کر ایف آئی آر درج کرا دو۔
مشاہد اللہ خان اور میاں عتیق شیخ نے ایک دوسرے کو گالیاں دیں اور دھمکیاں بھی دیں اور غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال بھی کیا۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ یہ لوگوں کی عزت خراب کرتے ہیں، انہیں ایوان سے باہر نکالیں، سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ کراچی میں 20 سال رہا ہوں، ان کی پارٹی مجھے دو بار قتل کرانے کی کوشش کر چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پرسوں بھی انہیں کچھ نہیں کہا تھا اور انہوں نے اپنے اوپر لے لیا۔
مشاہداللہ خان کاکہنا تھا کہ ان کو بچپن سے بری عادتیں ہیں، یہ 260 افراد کے قاتل ہیں، ان کی پارٹی نے مجھے دو بار قتل کرنے کی کوشش کی، میں نے ان کا نام نہیں لیا تھا صرف نمونہ کہا تھا، لیکن ان میں غیرت بھی نہیں ہے۔
سینیٹرمیاں عتیق کا کہنا تھا کہ ان کو ایوان بالا سے باہر نکالا جائے ، یہ بدمعاش بنے ہوئے ہیں، میاں عتیق نے مشاہداللہ کو کمینہ بھی کہہ دیا۔ جس پر مشاہداللہ خان آگ بگولا ہوئے اور مغلظات کے ساتھ دھمکی دی کہ میں تمہارے دانت توڑ دوں گا۔
سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ جب ضمنی سوال کیا جائے تو اس سوال تک ہی رہا جائے جب کہ بیرسٹر سیف نے کہا کہ سیاسی حملے ضرور کریں لیکن ذاتی حملے نہیں ہونے چاہئیں، گالم گلوچ سے اس ایوان کی بے عزتی ہوئی ہے۔
اس موقع پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق کہا ہاؤس رولز کے مطابق نہیں چل رہا۔ بابر اعوان نے کہا سینیٹ میں اس ماحول میں بات نہیں ہوسکتی، کسی کی طرف داری نہیں کر رہا لیکن ماحول ساز گار ہونا چاہیئے۔
بیرسٹر سیف نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہنگامہ آرائی سے مشاہد اللہ اور عتیق شیخ کی نہیں، ہم سب اور ایوان کی بے توقیری ہوئی، کسی پر سیاسی تنقید کی جائے تو اسے ذاتیات پر نہیں اترنا چاہیے، ہم سب میں برداشت ختم ہو چکی ہے۔
اس دوران چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی بار بار دونوں کو خاموش کراتے رہے اور پھر نازیبا الفاظ بھی کارروائی سے حزف کرا دئیے ایوان میں اس طرح کی تلخ کلامی پر کئی ارکان نے ناگواری کا اظہار کیا.