اپوزیشن مسودہ سے منی لانڈرنگ قوانین نکالنا چاہتی تھی، وزیراعظم

0

فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں آئے ہیں، یہ ہمیں وراثت میں ملا ہے اور سب کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی بلیک لسٹ میں آنے کا یہ مطلب ہے کہ پاکستان پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ملک کا دنیا کے دیگر ممالک سے مالی معاملات منقطع ہو جاتے ہیں اور ہمارا ملک پہلے سے ہی مشکل حالات میں تھا اور زرمبادلہ کے ذخائر اس کا بڑا مسئلہ تھا۔

موٹروے واقعہ پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے سارا ملک ہل کر رہ گیا، اس واقعے کے بعد سوچ رہے ہیں کہ اس حوالے سے بہترین قانون سازی کی جائے تاکہ خواتین اورخاص طور پر بچوں کی زندگیاں محفوظ ہوں، ریپ کے باعث نہ صرف متاثرہ انسان کی زندگی خراب ہوتی ہے بلکہ ہمارے معاشرے میں اس کا خاندان بھی مشکل میں ہوتا ہے۔

انھوں نے کہاموٹروے واقعہ متاثرہ خاتون کے بچوں کے لیے ساری زندگی کے لیے ٹراما بن گیا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پولیس کے نظام میں بہتری کی جائے اورجنسی زیادتی کے ملزمان کا ریکارڈ مرتب کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا ہم ایسا قانون بنائیں گے کہ مجرم کو پتہ ہوکہ اگر ایسا کروں گا تو اس کے سخت نتائج ہوں گے، یہ بات بھی سامنے ہے کہ ایسے واقعات میں ملزمان کو پکڑنے کے باوجود ان کے جرم ثابت کرنا آسان نہیں ہوتا اور جیسے ثبوت عدالت میں درکار ہوتے ہیں وہ حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، گواہ کے تحفظ کے حوالے سے بھی قانون بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن حالات میں پاکستان کورونا سے نکلا ہے اس پر اللہ کا شکر ہے، اس کی کسی کو امید نہیں تھی، اور اب دنیا اس حوالے سے پاکستان کی مثال دے رہی ہے کہ پاکستان سے سیکھو کہ کس طرح کورونا سے نکلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ آج اپوزیشن کورونا بحران سے نکلنے پر ہماری تعریف کرے گی،کووڈ کی صورت حال پر اپوزیشن کو حکومت کی تھوڑی سی تعریف تو کردینی چاہیے تھی۔

وزیراعظم نے کہا اپوزیشن کا جو رویہ دیکھا خاص طور پر ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اس پر مجھے یقین ہوگیاکہ اپوزیشن کے رہنماؤں اور پاکستان کا مفاد متضاد ہے، ان حالات میں ہمیں امید تھی کہ اپوزیشن ہمارے ساتھ قانون سازی کریگی۔

وزیراعظم کاکہنا تھا کہ اپوزیشن نے آخری منٹ تک ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کی مخالفت کی، اپنے ذاتی مفادات کے لیے انہوں نے ہر طرح سے بلیک میلنگ کی، جو پاکستان کی بہتری ہے اس پر اپوزیشن رہنماؤں کو کوئی فکر نہیں، انہوں نے سمجھا کہ یہ خوفزدہ ہوجائیں گے۔

انھوں نے کہاقومی احتساب بیورو (نیب) کے ایکٹ میں 34 ترامیم دیں جس کا مطلب ہے کہ نیب کو دفن کردو، صرف اپنی کرپشن بچانے کے لیے یہ کرتے رہے،عمران خان نے واضح کیا کہ ہر معاملے پر اپوزیشن سے بات ہو سکتی ہے لیکن کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ ایسا عذاب ہے کہ غریب ملک مزید غریب اور امیر ملک مزید امیر ہوتے جارہے ہیں کیونکہ اندازے کے مطابق ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر ترقی پذیر ممالک سے امیر ملکوں میں غیر قانونی طور پر بھیجاجاتا ہے، اپوزیشن والے نیب کے بعد آخر میں منی لانڈرنگ پر اٹک گئے کہ ان قوانین کو ڈرافٹ سے نکالو۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باجود اثاثوں سے متعلق پرانے کاغذات عدالت میں پیش کیے جب کہ یہ لوگ ایک کاغذ تک نہ دکھا سکے، دنیا کے مہنگے ترین شہر لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں ان کے پاس فلیٹ ہے، کہاں سے آیا ہے یہ پیسہ؟ کوئی ثبوت دکھادیں کہ پیسہ کیسے باہر گیا۔

عمران خان نے کہا جب ملک کے سربراہ ایسے کام کرتے ہیں تو یہ اپنے کام کرانے کے لیے ملک کے ادارے تباہ کرتے ہیں، سابقہ 2 حکومتوں کے 10 سالوں میں کئی گنا زیادہ قرضہ لیاگیا جس کے باعث ہمیں بڑی رقم قرضوں کی قسطیں ادا کرنے میں خرچ کرنا پڑی اور آئی ایم ایف سے قرضہ لیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ان کی کرپشن کی بات کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور بلیک میل کیاجارہا ہے، پہلے دن سے شروع کردیا کہ ہم الیکشن کو نہیں مانتے، ان لوگوں کا پاکستان میں مفاد ہی نہیں ہے، یہ صرف اپنے رہنماؤں کے چوری شدہ پیسے کی حفاظت کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا مجھے پتہ ہے کہ ان لوگوں کے پہلے حالات کیا تھے؟ اسحاق ڈار کو دیکھ کر لگتا ہے ان کے والد کی سائیکل کی دکان نہیں بلکہ مے فیئر میں مرسڈیز کا شوروم تھا جب کہ شریف فیملی کو دیکھ کرلگتا ہے کہ یہ گوالمنڈی میں نہیں بلکہ بکنگھم پیلس میں بڑے ہوئے ہیں، اتنا پیسہ کہاں سے آیا، جواب مانگو تو کہتے ہیں انتقامی کارروائی کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران یہ بات واضح کی کہ اپوزیشن جو چاہتی ہے ملک کے لیے اور جمہوریت کے لیے ہم سمجھوتا کرنے کو تیار ہیں لیکن کرپشن پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، وزیراعظم نے پی ایم ڈی سی کے بل کی منظوری پر ایوان کا شکریہ اداکیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.