ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر حکومت کا امتحان، مشترکہ اجلاس شام 4 بجے طلب
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )حکومت واپوزیشن کا ناگزیر قانون سازی کیلئے اکٹھا ہونے کا امتحان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق اہم قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل منظوری کے لئے پیش کیے جائیں گے۔
انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل اور دارالخلافہ وقف املاک بل 2020 منظوری کیلئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔
یہ قانون سازی اس لیے ضروری سمجھی جارہی ہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد سینیٹ نے یہ دونوں بلوں مسترد کر دیئے تھے۔
اس بل کے تحت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی تشکیل پراپوزیشن نے اعتراض اٹھایا گیا تھا کیونکہ اس مجوزہ کمیٹی میں مختلف اداروں کی طرح قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو بھی شامل کیا جانا ہے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی کمیٹی میں شمولیت کو غیر ضروری اور غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔
منی لانڈرنگ کے الزام میں کسی شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت ہوگی، تفتیش مکمل کرنے کے لئے جس میں مزید 60 روز کی توسیع کی جا سکے گا۔
اپوزیشن کو وارنٹ یاعدالتی اجازت کے بغیر صرف منی لانڈرنگ کے الزام پر گرفتاری کے اختیار پر اعتراض ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں بغیر وارنٹ گرفتاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تقاضا نہیں ہے.
حکومت کا اس حوالے سے یہ موقف ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ دوسرے ترمیمی بل میں شامل تمام شقیں ایف اے ٹی ایف کا تقاضا ہیں قانون سازی کا عمل مکمل کرنے کیلئے حکومتی ارکان اجلاس سے پہلے حمایت کے حصول کیلئے سرگرم ہیں۔