سعودی عرب نے پاکستان سے ڈاکٹرز وطبی عملہ مانگ لیا
فوٹو: پاکستان ڈاکٹرز گروپ ریاض
ریاض(زمینی حقائق ڈاٹ کام) سعودی عرب نے پاکستان سے صحت کے شعبے میں 52 شعبہ جات کے ماہرین کی خدمات طلب کر لی ہیں سعودی عرب میں ان ڈاکٹرز کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اس حوالے سے پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے مطابق سعودی عرب کی وزارت صحت نے پاکستان سے یہ مانگ کی ہے،
پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی ویب سائٹ پر دیے گئے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ سعودی وزارت صحت کو بیشہ ریجن کے لیے فوری طور پر ماہر ڈاکٹرز کی ضرورت ہے۔
اشتہار میں جن شعبہ جات کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز اور کنسلسٹنٹس مانگے گئے ہیں ان میں نیفرالوجی، جنرل سرجری، آرتھو پیڈک، یورولوجی، پلاسٹک سرجری، امراض قلب اور بچوں کے امراض و سرجری، دماغی امراض، گائنی اور کئی دیگر شعبوں کے ماہرین کی خدمات درکار ہیں۔
کنسلٹنٹ کے لیے متعلقہ تجربے کے ساتھ عمر کی حد 60 سال، سپیشلسٹ کے لیے 50 سال جبکہ ڈاکٹر کے لیے 40 سال رکھی گئی ہے۔ ملازمت کے لیے اپلائی کرنے والے ماہرین صحت سے تنخواہ و مراعات کے معاملات انٹرویو کے وقت طے کیے جائیں گے۔
پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نے امیدواروں کو آن لائن اپلائی کرنے کے لیے کہا ہے اور اس کے لیے آخری تاریخ دس ستمبر مقرر کی ہے،ڈائریکٹر جنرل پاکستان بیورو آف ایمیگریشن کاشف نور نے سعودی ویب سائٹ اردو نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والی یہ ڈیمانڈ کورونا کے بعد نوکریوں کی کمی کے خدشے کو دور کرنے میں مثبت پیش رفت ہے۔
کاشف نور کا کہنا تھا کہ اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے اپنے حصے کا کام جلد از جلد مکمل کریں تاکہ گزشتہ چھ ماہ سے آنے والے تعطل سے افرادی قوت کی برآمد میں ہونے والی کمی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
سعودی عرب کی ڈیمانڈ کے علاوہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے متحدہ عرب امارات کے لیے 200 زائد ملازمتوں کے اشتہارات بھی جاری کیے جن میں 100 ڈرائیورز کے علاوہ
ٹیکنیشن، الیکٹریشن، پلمبر مستری اور فورمین کی نوکریاں شامل ہیں۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کے مطابق بیرون ملک روزگار کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے وزارتی سطح پر کام تیز کیا جا چکا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے کویت، جاپان، جرمنی، رومانیہ اور ملائیشیا سے اس سلسلے میں رابطے کیے ہیں۔
پاکستان کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ کویت کو ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی پہلی کھیپ بھیجنے کے بعد پاکستانی سفیر کو کویت کی جانب سے مزید افرادی قوت کی طلب پر کام کرنے اور اس سلسلے میں ایم او یو پر دستخط جلد کرنے کی درخواست ملی ہے۔
ادھر جاپان کی جانب سے دو طرفہ معاہدے کے تناظر میں بھیجے گئے سوالنامے کے جوابات بھی بھیج دیے گئے ہیں۔ پاکستان اور جرمنی کے درمیان بھی افرادی قوت کے حوالے سے ہونے والی بات چیت میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ کچھ اور ممالک کے ساتھ عرصے سے التوا کا شکار باہمی معاہدوں اور ایم او یوز کو بھی جلد از جلد حتمی شکل دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے مختلف ممالک میں کمیونٹی ویلفئیر اتاشیوں کو ٹاسک تفویض کئے ہیں۔