مہوش حیات،وینا ملک اور حریم شاہ، اطغرل غازی پرکیا کہتی ہیں؟
فوٹو: فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ارطغرل غازی کے حوالے سے پاکستان کی تین اداکارائیں و ماڈل بھی یک زبان ہو گئیں، پاکستان کی صف اول کی فلمی اداکارہ مہوش حیات کہتی ہیں مجھے سمجھ نہیں آرہی فنکار ترکی کے اتنے اچھے ڈرامہ کی مخالفت کیوں کررہے ہیں، وینا ملک نے بھی ڈرامے کی حمایت کی ، حریم شاہ نے تو ارطغرل غازی ڈرامہ میں ہیروئن بننے کی خوائش ظاہر کی ہے۔
اداکارہ مہوش حیات نے ‘ارطغرل غازی’ کی پاکستان میں مقبولیت پر ٹوئٹ میں کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ترک ڈرامے کے خلاف اتنی منفی باتیں کیوں کی جا رہی ہیں؟ لیکن آخر ایک دن ہم سب یہ تسلیم کریں گے کہ ‘ارطغرل غازی’ غازی نہ صرف تعلیم پھیلانے بلکہ اسلامی تہذیب سکھانے والا ڈراما بھی ہے۔
اداکارہ نے ڈرامے کے مرکزی کردار کی تعریف کرتے ہوئے ایک نیا ٹرینڈ بھی شروع کیا اور انہوں نے ہیش ٹیگ کے ساتھ کرش اپڈیٹ کا لفظ استعمال کیاخمہوش حیات نے کہاکہ ان کے خیال میں ‘ارطغرل غازی’کے اداکار انجین التان دوزیتان انتہائی پرکشش دکھائی دیتے ہیں۔
مہوش حیات کے مطابق انجین التان دوزیتان ڈرامے میں ہولی وڈ اداکار لیو نارڈو ڈی کیپریو کی طرح پرکشش دکھائی دیتے ہیں، انھوں نے ڈرامے کے مرکزی اداکار کی پاکستان میں مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انہیں ہولی وڈ کے شہرہ آفاق فلم ٹائی ٹینک کے ہیرو لیو نارڈو ڈی کیپریو سے تشبیح دی۔
ٹاک ٹاک اسٹار اور ماڈل حریم شاہ نے ڈرامے کے ہیرو ارطغرل غازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ ڈراما دیکھتی ہیں تو خود کو اسی دور میں محسوس کرتی ہیں جس دور کی یہ عکاسی کررہا ہے،نہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں ارطغرل جیسا ڈراما بنے اور انہیں اس میں کام کی پیش کش ہو تو وہ ضرور ڈرامے میں حلیمہ سلطان کا کردار ادا کریں گی۔
ایک یو ٹیوب انٹرویو میں حریم شاہ نے ارطغرل ڈرامے کی دیگر کاسٹ کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان میں بھی ایسے ڈرامے بننے چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اگر انہیں اپنی پسند کا ہیرو منتخب کرنے دیا جائے تو وہ ارطغرل کے کردار کے لیے وزیر اعظم عمران خان کا انتخاب کریں گی کیوں کہ ان کی نظر میں وزیر اعظم ایک بہادر انسان ہیں اور ارطغرل کا کردار بھی بہادر ہے۔
ادھر وینا ملک نے بھی ٹویٹ میں ، ارطغرل غازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارطغرل غازی ترکی سے زیادہ پاکستان میں مقبول ہو رہا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام کی سوچ اور پسند آج بھی اسلامی روایات کے مطابق ہے۔
اداکارہ نے مزید لکھا کہ اس ڈرامے کی مقبولیت نے ”میرا جسم میری مرضی” کے نعرے کو دفن کردیا ہے اور پاکستانی انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچنا ہے تو مغربی کلچر کو چھوڑنا ہوگا۔
یاد رہے اس ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔
ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔