مساجد میں نمازیں، تراویح ، اعتکاف ہونگے،علماء کااعلان
فوٹو:سکرین گریب
کراچی (زمینی حقائق ڈاٹ کام) علمائے کرام اوراتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندوں نے اعلان کیا ہے کہ مساجد میں نمازیں، جمعہ ، تراویح اور اعتکاف سب عبادات ہوں گی اور یہ لاک ڈاون کے زمرے میں نہیں آئیں گی تاہم ہم نے ارباب اختیار کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔
اس حوالے سے پہلے کراچی میں اتحاد تنظیمات المدارس کا اجلاس ہوا جس کے بعد رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی تقی عثمانی نے جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود، مولانا اویس نورانی، مفتی ڈاکٹرعادل، مولانا محمد سلفی، ڈاکٹر اسرارو دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیراختیار کرنا ضروری ہے لیکن اس کیساتھ مساجد میں نمازیں بھی ہوتی رہیں تاہم صف بندی کے دوران آپس میں فاصلہ رکھا جائے۔
انھوں نے کہا کہ نمازکی ادائیگی کے فوری بعد نمازی اپنے اپنے گھروں کولوٹ جائیں جبکہ بزرگ افراد مساجد میں آنے سے گریز کریں،
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کچھ لوگ کورونا وائرس کوحقیقت نہیں سمجھتے ہیں، یہ غلط ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اللہ سے رجوع ہی وبا سے نجات کا ذریعہ ہے، موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ نماز جمعہ اور پانچ وقت کی نماز بھی ضروری ہے لیکن جوافراد بیمارہیں وہ مسجد نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعے کے خطبے میں اردو تقریر نہ کی جائے ضروری ہوتو 5 منٹ سے زیادہ نہ ہو، علمائے کرام پرایف آئی آرز کا اندراج غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے ان کو ختم اور گرفتار علما کو رہا کیا جائے۔
مساجد کی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسجدوں سے قالین ہٹاکر فرش پر نماز کااہتمام کیا جائے، سینیٹائزر کی موجودگی کو یقینی بنائیں، نمازی وضو اپنے گھروں سے کرکے آئیں اور اسی طرح سنتیں اور نوافل بھی گھر میں ہی پڑھی جائیں۔
اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ٹیلی فون کے ذریعے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر ساجد میر کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ وباسے متاثرہونے والوں کی مدد کرنے والی حکومت اور ادارے قابل تعریف ہیں تاہم احتیاتی تدابیرپرعمل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
مساجد پر لاک ڈاون کااطلاق نہیں،احتیاط ہوگی ،علمائے کرام
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ اب لاک ڈاون کا اطلاق مساجد پر نہیں ہوگا اور فاصلہ رکھنے کے طبی مشورے پر عمل کیا جائے گا، نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا اور عبادات کا سلسلہ جاری و ساری ہوگا۔
انہوں نے بھی کہا کہ مساجد میں سینیٹائزر اور جراثیم کش اسپرے کو یقینی بنایا جائے گا،مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں لاک ڈاؤن کریں اپنے زمینی حقائق بھی دیکھیں، کشمیر کے بھائی بھی اس وقت مظالم کا شکار ہیں اس پر ہندوستان کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں جو 9 مہینوں سے محصور ہیں، ہم ان عالمی اداروں کی مذمت کرتے ہیں جو مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کو حقوق دلانے کے لیے ان کے حق میں آواز بلند کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
چیئرمین رویت ہلاک کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ تین ماہ کے لیے مساجد اور دینی اداروں کے بل مکمل طور پر معاف کیے جائیں کیونکہ جو لوگ ان سے متعلق ہیں ان کے لیے بھی اسباب کرنے ہیں اور ریاست پورے ملک کے مسلمانوں کی مدد اور کفالت کرے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد مساجد اور مدارس میں سینیٹائزر گیٹ لگ چکے ہیں اور لگ رہے ہیں اسی طرح مساجد میں احتیاطی تدابیر کو یقینی بنایاجائے گا لیکن ہم طویل عرصے تک لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پولیس نے آئمہ کرام کے ساتھ زیادتی کی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اس وقت بھی ایک امام جیل میں ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کو فوری رہا کرے، امام کا کام نماز پڑھانا ہے اور نمازیوں کو روکنا انتظامیہ کا کام ہے تاہم احتیاطی تدابیر میں مسجد انتظامیہ تعاون کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو بھی ادب سکھایا جائے کہ مذہبی اداروں میں جبر کا مظاہرہ نہ کیا جائے، ایک ایس ایچ او نے گالیاں بھی دیں۔