سپریم کورٹ نے ڈاکٹر ظفر مرزا کو ہٹانے کا کہہ دیا
ویب ڈیسک
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کورونا وائرس از خود کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کورونا سے متعلق حکومتی اقدامات پر از خود نوٹس کی سماعت کی اس سلسلے میں اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد رنے ریمارکس دئیے کہ آپ نے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا، وزراء اور مشیروں کی فوج ہے، مگر کام کچھ نہیں، مشیروں کو وفاقی وزراء کا درجہ دے دیا، مشیروں کو کرپٹ کہتے پر پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سر آپ ایسی بات نا کریں، چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ میں نے مبینہ طور پر ان کو کرپٹ کہا ہے۔
چیف جسٹس ریمارکس دیے کہ کابینہ کا حجم دیکھیں، 49 ارکان کی کیا ضرورت ہے؟ مشیر اور معاونین نے پوری کابینہ پر قبضہ کر رکھا ہے، اتنی کابینہ کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں، عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ظفر مرزا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، آج انہیں ہٹانے کا حکم دیں گے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس موقع پر ظفر مرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہوگا،، عدالت ان کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی مشینری کو اجلاسوں کے علاوہ بھی کام کرنا ہوتے ہیں، وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہوچکی ہے، معذرت کے ساتھ لیکن وزیراعظم نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔
کیا پارلیمنٹر ینز پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے گھبرا رہے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے اپنے راستے اختیار کیے ہوئے ہیں۔