طالبات کو ہراساں کرنیوالے یونیورسٹی کے4پروفیسرز برطرف
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)یونیورسٹیز میں مرد اساتذہ کے طالبات کوہراساں کرنے کے واقعات بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے، گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبات کو ہراساں کرنے پر چار پروفیسرز کو ملازمت سے برطرف کردیا گیاہے۔
اس سے قبل اسلام آباد، کراچی، جامشورو، پشاور سمیت مختلف یونیورسٹیز میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جب کہ حال ہی میں ہری پور میں خواتین کے پوسٹ گریجویٹ کالج میں ایک ٹیچر کو ایک طالبہ کی نازیبا ویڈیو پر نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل آپ نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ گومل یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے الزامات پر چار پروفیسرز ملازمت سے فارغ کئے گئے۔
چاروں پروفیسرز پر طالبات کو ہراساں کرنے کے الزامات پر انکوائری کی گئی تھی جب کہ گورنر کی انکوائری رپورٹ کے بعد پروفیسر بختیار خٹک، عمران قریشی، حکمت اللہ اور حفیظ اللہ کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
گومل یونیورسٹی انتظامیہ نے نکالے گئے پروفیسرز کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی لگا دی۔ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث دیگر ملزموں کو بھی جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
شعبہ عربی و اسلامیات کے سربراہ پروفیسر صلاح الدین کو بھی گزشتہ ہفتےانہی الزامات پر برطرف کیا گیا۔
اس حوالے سے گورنر شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنا نظام درست کر لیں۔ کسی کو ملازمت سے نکالنا پڑے یا جیل بھیجنا پڑے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ طلبہ کے مستقبل پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔
قائد اعظم یونیورسٹی میں ایسی ہی ایک انکوائری کرنے والے افسر نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ موبائل اور بالخصوص وٹس اپ کے زریعے یونیورسٹیز میں ایسے واقعات میں ملوث اساتذہ کے الزامات ثابت ہوئے ہیں جو کہ مختلف حیلے بہانوں سے طالبات سے رابطے میں رہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایسے اساتذہ مبینہ طور پر یونیورسٹیز وقت کے بعد بھی طالبات کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور خاص کر اسائمنٹس کے معاملے میں انھیں چھوٹ دینے اور پروموشن میں مدد، سپروائزری کے عرصہ میں ناجائزتعلقات پر زور دیتے ہیں اور ناکام ہونے والے خبربن جاتے ہیں۔