کورونا وائرس کی بغیر تحقیق خبریں، افواہ ساز فیکٹریاں سرگرم
فوٹو: فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) کورونا وائرس کے خوف کو کیش کرنے کیلئے میڈیا پر من گھڑت خبروں کی اشاعت کا سلسلہ جاری ہے بالخصوص سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی نشاندہی کے بعد میڈ یا پر بغیر تصدیق خبروں کا اشاعت نے جہاں شہریوں کو خوف وہراس میں مبتلا کررکھا ہے وہاں پاکستان میں سیاحت اور کھیلوں کے حوالے سے شروع ہونے والی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے کے خدشات نمایاں ہیں۔
اس سلسلہ میں پمز اسپتال کے ایک ڈاکٹر سے رابطہ کرکے پمز میں ڈھائی سے افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کے حوالے سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے صورتحال پر افسوس کااظہار کیا۔
نام نہ لکھنے کی شرط پر ڈاکٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر من گھڑت خبروں نے لوگوں کواس کیفیت میں مبتلا کر رکھا ہے اوپر سے حکومت کے معاون خصوصی برائے صحت کے غیر ضروری ٹوئٹس مسائل پیدا کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا جب کورونا وائرس ہے ہی نہیں تو پاکستان میں اس وائرس کے حوالے سے میڈیا کے بغیر تصدیق خبروں پر حکومت کو کارروائی کرنی چایئے، ڈاکٹر کاکہنا تھا کہ پمز میں ڈھائی سو مریضوں کے ٹیسٹ کروانے کی خبر بھی درست نہیں ہے۔
چند لوگوں نے شبہات کااظہار کیا تھا لیکن صرف چند کو مطمئن کرنے کیلئے ٹیسٹ کروائے گئے جو کلیئر نکلے اب لوگوں کو بھی کورونا پر فضول بحث مباحثے یا غیر ضروری تشویش سے نکلنا چایئے۔
ایک سرکاری کالج کے پروفیسر ملک نذیر نے بتایا کہ پاکستانی شہریوں، میڈیا اور حکومت کو یہ بات پیش نظر رکھنی چایئے تھی کہ دہشتگردی کے خوف سے یہ ملک ابھی تازہ تازہ نکلاہے تو اسے کورونا وائرس کا خوف کیوں پھیلایاجارہاہے۔
انھوں نے تجویز دی کہ اس حوالے سے کوئی بھی خبر بغیر تحقیق کے شائع نہیں ہونی چایئے،ہمارے ملک کئی سالوں بعد سیاحت اور کھیلوں کے شعبہ میں غیر ملکیوں کی آمد شروع ہوئی ہے سرمایہ کار بھی آنے سے ڈریں گے۔
حکومت تمام حفاظتی اقدامات ضرورکرے ، کورونا کے مریضوں کی بروقت تشخیص اور ہر ممکن سہولت بھی فراہم کرے مگر پینک نہیں پھیلایا جانا چایئے۔