سپریم کورٹ کا صحافیوں پر تشدد کی جوڈیشل انکوائری کا حکم
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے صحافیوں کی ریلی پر پولیس تشدد کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے، سیشن جج سہیل ناصر کو معاملے کی انکوائری کر کے 10 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 3 مئی کو صحافیوں کی پرامن ریلی پر پولیس کے تشدد کیخلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی، سینئر صحافی پرویز شوکت نے بتایا کہ عالمی یوم صحافت کے موقع پر ریلی نکالی تو پولیس نے راستہ میں رکاوٹ ڈالی، صحافیوں پرتشدد کیا۔ چی
ف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے، پولیس کا موقف یہ ہوگا کہ ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اس موقع پرآئی جی اسلام آباد پولیس سلطان اعظم تیموری نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے، ریلی کیلیے این او سی لینا قانونی تقاضا ہے، ریڈ زون میں جانے سے منع کرنے پر ڈی چوک پرصحافیوں نے پولیس حصار توڑنے کی کوشش کی.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صحافیوں کا احتجاج پرامن تھا، ریلی کے شرکاء نے غلیل یا لاٹھیاں اٹھا رکھی تھیں؟ صحافیوں نے پتھر پھینکے کوئی گملا توڑا؟ پرامن احتجاج کرنے والوں یا خواتین پر ہاتھ اٹھانا مناسب نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں لوگ اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرتے ہیں، ریڈ زون میں کس قانون کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں، کس کو احتجاج کی اجازت ہے؟ حکام کو اپنے اختیارات کے غلط استعمال کا حق نہیں۔
دفعہ 144 کا نفاذ کر کے لوکل انتظامیہ بھول گئی، ریڈ زون میں کیا صبح 5 لوگ ایک ساتھ واک کررہے ہوں توانہیں بھی پکڑ لیا جائے گا؟ دفعہ 144 کلونیل قانون ہے۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنراسلام آباد سے دفعہ 144 کے تسلسل کے ساتھ نفاذ پروضاحت بھی طلب کر لی ہے۔
عدالت نے سیشن جج سہیل ناصر کی سربراہی میں انکوائری کمیشن قائم کرتے ہوئے فریقین کو کمیشن کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا۔