طیبہ تشدد کیس۔ سابق جج اور ان کی اہلیہ کوایک سال قید کی سزا
فوٹو: فائل
اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں نامزد سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک، ایک سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے سنایا، جو 27 مارچ 2018 کو محفوظ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے جیو رپورٹ کے مطابق سابق جج اور ان کی اہلیہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزا سنائی گئی ہے، جس کے مطابق 12 سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت پر رکھنا جرم ہے۔
کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو پیش آیا تھا اور پولیس نے 29 دسمبر کو سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔
تشدد کے واقعے میں ملوث دونوں ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں مجموعی طور پر 19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں 11 سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت 8 غیر سرکاری افرادشامل تھے۔