ایشیاکے مستقبل کا تعین ہمیں خود کر نا ہو گا۔ چینی صدر
فو ٹو: ٹی وی سکر ین گریب
بیجنگ(نیٹ نیوز) چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ ایشیا کے مستقبل کا تعین ایشیائی ممالک کو خود کرنا ہو گا جس کے لیے انہیں غالب اور قابض ہونے کی ذہنیت کو ترک ہونا ہوگا۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چینی صدر نے باؤ فورم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیائی ممالک کو اپنے معاملات خود اپنے ہاتھ میں لینا ہوں گے۔
ایشیا کے مشتقبل کا اثر سب سے زیادہ ایشیائی ممالک پر ہی پڑے گا اس لیے ایشیائی ممالک کو سرد جنگ کی ذہنیت کو ختم کر کے زمینی حقائق اور ’گلوبل وژن‘ کے تحت فیصلے کرنا ہوں گے۔ ہم دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتے تاہم غلبے کی ذہنیت کو ترک کرنا ہو گا۔
شی جن پنگ نے مزید کہا کہ ایشیا کے بہت سے ممالک میں غربت، بھوک اور امراض نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اسی طرح دنیا کے بہت سے خطوں میں انسانیت کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جس پر چین نے ایشیا میں معاشی بحران کے خاتمے اور عالمی دنیا بھوک و افلاس کے خاتمے کے لیے گراں قدر کام کیا ہے تاہم ہمارے سامنےاب بھی بے شمار مسائل اور بہت سی رکاوٹیں ہیں
چینی صدر کا کہنا تھا کہ یہ دور امن، خوشحالی اور بیداری کا دور ہے جس میں آپ سرد جنگ کی ذہنیت کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتے۔ زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملاتے ہوئے معیشت کی بحالی اور اپنے اپنے ملک کے عوام کی خوشحالی کے لیے بہت سا کام کرنا ہو گا اسی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے جس نے محض 40 برس میں غیرمعمولی ترقی کی ہے۔
واضح رہے کہ چین کے صوبے ہائے نان میں 8 اپریل سے شروع ہونے والی سالانہ باؤ فورم کانفرنس 11 اپریل تک جاری رہے گی جس میں ایشیائی علاقائی تعاون کے مستقبل کا جائزہ اور تعاون کے فروغ کے لیے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔